پشاور ہائیکورٹ میں پشتو ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی درخواست کیوں دائر کی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے ایک رہائشی نے ٹک ٹاک پر پشتو زبان میں لائیو نشریات بند کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پشتو لائیو سیشنز میں گالم گلوچ اور نازیبا سزاؤں کے ذریعے معاشرے میں فحاشی پھیلائی جا رہی ہے۔
نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک سے تعلق رکھنے والے ثاقب الرحمان نے اپنے وکیل کے ذریعے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے، جس میں ٹک ٹاک پشتو لائیو پر پابندی اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ثاقب الرحمان کے مطابق ٹک ٹاک لائیو بڑی تعداد میں لوگ دیکھتے ہیں اور بعد میں یہ کلپس دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی وائرل ہو جاتی ہیں، ان میں کھلم کھلا گالم گلوچ، فحش گفتگو، نازیبا حرکات اور سزائیں شامل ہوتی ہیں، جس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہورہا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ٹک ٹاک پشتو لائیو میں براہِ راست مختلف مقابلے ہوتے ہیں، اس دوران نازیبا سوالات کیے جاتے ہیں، گندی باتیں کی جاتی ہیں اور کبھی دو لڑکیاں یا ایک لڑکی اور لڑکا شامل ہوتے ہیں، جو ہار جاتا ہے، جیتنے والا اپنی مرضی کی سزا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہارنے والے کو شلوار میں ٹھنڈا پانی ڈالنے کی سزا دی جاتی ہے، جو فوراً عمل میں لائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
ثاقب الرحمان کے مطابق اس طرح کی فحش سزائیں کھلم عام دی جاتی ہیں اور ٹک ٹاک اس پر کوئی کارروائی نہیں کرتا، ان کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کی آزادی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ فحاشی پھیلائی جائے۔
درخواست گزارنے بتایا کہ تفصیلی تحقیق کے بعد انہوں نے یہ رٹ دائر کی ہے اور اس کے ساتھ مکمل شواہد بھی فراہم کیے ہیں۔ ان کے مطابق، انہوں نے 1,200 ایسی فحش گفتگو اورسزاؤں والی ویڈیوز اور اکاؤنٹس کا ڈیٹا جمع کیا ہے، جو انہوں نے یو ایس بی کی صورت میں عدالت کو فراہم کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور ہائیکورٹ پشتو لائیو ٹک ٹاک سزائیں فحاشی نوشہرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ پشتو لائیو ٹک ٹاک پشاور ہائیکورٹ پشتو لائیو کے مطابق ٹک ٹاک
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-22
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کر دی گئی ہے اور اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو، اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی ۔عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عاید کرنے سے گریزکیا اور کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تحریری حکمنامہ کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا، جس پر عمل درآمد ہوتا، پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔