پاک افغان سرحد بندش سے دوطرفہ تجارت ٹھپ، گاڑیوں کی لمبی قطاریں
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
طورخم کی تجارتی گزرگاہ بند ہوئے 25 روز ہو گئے اور اس طویل تعطل نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو ٹھپ کرکے رکھ دیا ہے۔
سرحدی کشیدگی کے باعث امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ مکمل طور پر معطل ہے، جب کہ کارگو ٹرکوں کی میلوں لمبی قطاریں سرحدی علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔
کسٹمز حکام کے مطابق طورخم کے ذریعے پاکستان روزانہ کی بنیاد پر افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، سبزیاں اور پھل برآمد کرتا ہے، جب کہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون اور خشک پھل سمیت دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں، لیکن سرحدی بندش کے باعث یہ تمام سلسلہ رک چکا ہے، جس سے نہ صرف تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے بلکہ حکومتی خزانے کو بھی یومیہ پانچ کروڑ روپے کی آمدن سے محرومی ہو رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یومیہ تجارت کا حجم تقریباً 85 کروڑ روپے ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہوتی ہیں۔ تجارت رکنے سے ٹرانسپورٹ، مزدوروں اور مقامی مارکیٹوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی مرحلہ وار واپسی جاری ہے اور اسی مقصد کے تحت طورخم سرحد کو تین روز قبل جزوی طور پر کھولا گیا تھا، تاہم تجارتی سرگرمیاں ابھی تک بحال نہیں ہو سکیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کروڑ روپے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔