کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ سروس ساتویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ساتویں روز بھی انٹرنیٹ سروس بند ہے.سکیورٹی خدشات کے باعث بند کئے گئے موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا کی وجہ سے صوبے میں کاروبار زندگی شدید متاثر ہے۔انٹرنیٹ کے بند ہونے کی وجہ سے تاجر، سرکاری و پرائیویٹ دفاتر حتیٰ کہ میڈیا پرسنز بھی متاثر ہیں، آن لائن کاروبار کرنے والے لوگ کاروبار بند ہونے سے مشکلات کا شکار ہیں۔سکیورٹی خدشات کے باعث محکمہ داخلہ کی درخواست پر موبائل انٹر نیٹ سروس بند کی گئی ہے، پی ٹی اے کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت کے لئے معطل کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان: فائرنگ کے واقعات میں 2 قبائلی رہنماؤں سمیت 9 افراد ہلاک، 2 ڈرائیور اغوا
بلوچستان کے اضلاع قلات، نصیرآباد اور جھل مگسی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 2 ڈرائیورز کو اغوا کر لیا گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ضلع قلات کے علاقے خالق آباد میں قبائلی رہنما شاکر سعد اللہ لانگو اور ان کے بھائی شاکر خیراللہ لانگو سمیت 4 افراد کو نامعلوم حملہ آوروں نے سر بند کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق دیگر 2 مقتولین کی شناخت محمد کریم اور محمد ظاہر کے نام سے ہوئی ہے، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے جبکہ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک اور واقعے میں ضلع پنجگور کے علاقے شپستان میں 2 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں محمد ظفر اور محمد نعیم نامی افراد جاں بحق ہو گئے، ان کی لاشیں ضلعی ہسپتال منتقل کر دی گئیں، قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں۔
ڈیرہ مراد جمالی میں ایک تعمیراتی کمپنی کے 2 ایکسکیویٹر ڈرائیوروں کو نامعلوم مسلح افراد نے نوتال پولیس اسٹیشن کے قریب اغوا کر لیا۔
ذرائع کے مطابق مغویوں کی شناخت عاشق علی محمد حسنی اور شکیل احمد کورائی کے ناموں سے ہوئی ہے، انہیں ربی کینال صوفی واہ کے قریب سے اغوا کیا گیا، جب کہ ان کی مشینری موقع پر چھوڑ دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ضلع کچھی کے علاقے گوٹھ مصری خان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے عبدالقدیر کرد جاں بحق ہو گئے، حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، پولیس نے لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا۔
جھل مگسی کے علاقے ہتھیاری میں سولنگی اور وزدانی مگسی قبیلوں کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک شخص، محمد بچل مگسی جاں بحق ہو گیا۔
انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال پر قابو پا لیا۔
ضلع چاغی کے ہیڈکوارٹر دالبندین کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے معروف قبائلی رہنما سردار حسین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا، ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پرنس فہد ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق چاغی ضلع میں صرف اسی ماہ کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے علاقے کے مکینوں میں خوف کی فضا بڑھ گئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں، قبائلی جھڑپوں اور اغوا کی وارداتوں نے ایک بار پھر صوبے کی نازک سیکیورٹی صورتحال اور مؤثر قانون نافذ کرنے والے اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔