کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ساتویں روز بھی انٹرنیٹ سروس بند ہے.سکیورٹی خدشات کے باعث بند کئے گئے موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا کی وجہ سے صوبے میں کاروبار زندگی شدید متاثر ہے۔انٹرنیٹ کے بند ہونے کی وجہ سے تاجر، سرکاری و پرائیویٹ دفاتر حتیٰ کہ میڈیا پرسنز بھی متاثر ہیں، آن لائن کاروبار کرنے والے لوگ کاروبار بند ہونے سے مشکلات کا شکار ہیں۔سکیورٹی خدشات کے باعث محکمہ داخلہ کی درخواست پر موبائل انٹر نیٹ سروس بند کی گئی ہے، پی ٹی اے کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت کے لئے معطل کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بلوچستان؛ گورنر ہاؤس کے باہر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 طلبہ اور 2 اہل کار زخمی

کوئٹہ:

بلوچستان میں گورنر ہاؤس کے باہر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 طلبہ اور 2 اہل کار زخمی ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلع ژوب میں گورنر ہاؤس (جانان ہاؤس) کے باہر سکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کی رائفل سے غلطی سے فائرنگ کے نتیجے میں گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ژوب کے 3 طلبہ اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق طلبہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل سے تعلیمی مسائل کے سلسلے میں ملاقات کے لیے آئے تھے۔ پولیس ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فائرنگ ایس ایچ او کے گن مین کی رائفل سے ہوئی، تاہم زخمیوں کی حالت تسلی بخش اور خطرے سے باہر ہے۔

فائرنگ کا واقعہ آج جمعۃ المبارک دوپہر 12 بجے کے قریب پیش آیا، جب گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے 3 طلبہ جو اپنی شناخت ظاہر کر کے گورنر ہاؤس میں داخلے کی اجازت مانگ رہے تھے، اس دوران سکیورٹی چیک کے دوران اہلکار کی رائفل سے اچانک گولی چل گئی۔

پولیس کے مطابق فائرنگ ایس ایچ او کے گن مین کی غیر ارادی غلطی کا نتیجہ تھی، جس کی وجہ رائفل کی تکنیکی خرابی یا ہینڈلنگ میں غفلت بتائی جا رہی ہے۔ گولیاں لگنے سے 3 طلبہ کے بازو اور ٹانگوں پر زخم آئے جب کہ 2 پولیس اہل کار معمولی طور پر زخمی ہوئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ژوب منتقل کیا گیا۔

اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ تینوں طلبہ کی سرجری مکمل ہو چکی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے۔ 2 پولیس اہلکاروں کے زخم ہلکے ہیں اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

زخمی طلبہ کی عمریں 18 سے 21 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں اور وہ گورنر سے کالج کی نئی عمارت اور وظائف کے حوالے سے ملاقات کا ارادہ رکھتے تھے۔

دوسری جانب گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے اسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں گورنر نے سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت اور ہتھیاروں کی باقاعدہ چیکنگ کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

دریں اثنا واقعے کے بعد گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے طلبہ اور مقامی رہنماؤں نے جانان ہاؤس کے باہر احتجاج کیا، تاہم گورنر کی معذرت اور فوری معاوضے کے اعلان کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔

سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے ہتھیاروں کی باقاعدہ انسپکشن اور تربیتی پروگرامز کو لازمی کیا جائے۔

یاد رہے کہ رواں سال ژوب میں سکیورٹی اہلکاروں سے متعلق یہ دوسرا واقعہ ہے، جس سے سکیورٹی پروٹوکولز پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے زخمی طلبہ کے خاندانوں سے رابطہ کر کے مالی امداد کا وعدہ کیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے گورنر ہاؤس کے سکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد  متعلقہ اہلکار کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ میں کرپشن بے نقاب، دو ملزمان گرفتار
  • بلوچستان میں فوجی آپریشنز، طاقت کا استعمال دانشمندی نہیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • بلوچستان؛ گورنر ہاؤس کے باہر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 طلبہ اور 2 اہل کار زخمی
  • کوئٹہ، گورنر بلوچستان  کی رہائشگاہ کے باہر فائرنگ، 5افراد زخمی 
  • پنجاب میں سی ایم فری وائی فائی سروس کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا گیا
  • جعفر ایکسپریس سروس کوئٹہ سے پشاور کیلئے تیسرے روز بھی معطل
  • کوئٹہ سے اندرون ملک کیلیے ٹرین سروس مزید 3روز کیلیے بند
  • کوئٹہ ،کچی میں ڈاکوئوں کیخلاف آپریشن،لیویز اہلکار جاں بحق
  • کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس مزید 3روز کے لیے بند
  • کوئٹہ سے پشاور کیلئے جعفر ایکسپریس کی سروس 3 روز کیلئے معطل