اسرائیلی فوج نے شام کے جنوب مغربی صوبے قنیطرہ کے 2 قصبوں میں داخل ہو کر ملک کی خودمختاری کی ایک اور کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

شامی سرکاری ٹی وی الاخباریہ شام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا:

’اسرائیلی قابض فوج کی ایک گشتی پارٹی قنیطرہ کے شمال میں واقع قصبہ ترنیجہ میں داخل ہوئی۔‘

یہ بھی پڑھیے پیوٹن اور اردوان کے درمیان رابطہ: اسرائیلی حملے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار

رپورٹ کے مطابق گشتی پارٹی قصبے کے مرکزی چوک پر رکی اور پھر قنیطرہ کے شمالی دیہی علاقے میں واقع قصبہ حادر کی طرف روانہ ہو گئی۔ سرکاری ٹی وی نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

چینل نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی فوج کا ایک اور قافلہ تل الاحمر الغربی سے نکل کر جنوبی قنیطرہ کے دیہی علاقے میں واقع گاؤں الاسبہ کے مضافات کی طرف بڑھا، جس پر مقامی آبادی میں بے چینی پائی گئی۔

2024ء کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شامی گولان کی پہاڑیوں پر اپنا قبضہ مزید بڑھا دیا اور غیر عسکری بفر زون بھی ہتھیا لیا۔ یہ اقدام شام کے ساتھ 1974ء کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شام کی تقسیم ناقابلِ قبول، اسرائیل دہشتگرد ریاست ہے، رجب طیب اردوان

مختلف رپورٹس کے مطابق اسرائیل شام میں فوجی تنصیبات پر سینکڑوں فضائی حملے بھی کر چکا ہے، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل سسٹمز اور فضائی دفاعی تنصیبات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی فوج شام پر حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج شام پر حملہ اسرائیلی فوج قنیطرہ کے

پڑھیں:

غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘  کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے وکلا کو اس بات پر بڑھتی ہوئی تشویش تھی کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔

یہ معلومات جنگ کے پہلے سال کے دوران جمع کی گئیں اور اس کی تصدیق 5 سابق امریکی حکام نے کی۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع فوجی کارروائیاں شروع کیں۔ غزہ کے صحت حکام کے مطابق ان جوابی حملوں اور زمینی آپریشنز میں اب تک 68,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار

اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل پر نسل کشی  جیسے اقدامات کا الزام عائد کیا ہے، اور اسرائیل کے خلاف 2  بین الاقوامی مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ ایک بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اور دوسرا بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے اندرونی قانونی ماہرین نے اپنی حکمتِ عملی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا جو اسرائیلی حکومت کے سرکاری مؤقف کے بالکل برعکس تھا، جو مسلسل اپنی کارروائیوں کا دفاع کر رہی ہے۔

سابق امریکی عہدیداران کے مطابق، دسمبر 2024 میں امریکی کانگریس کے بریفنگ سے قبل امریکی انٹیلی جنس نے جو مواد اکٹھا کیا، وہ جنگ کے دوران اعلیٰ امریکی پالیسی سازوں کے لیے’سب سے حیران کن ‘ رپورٹس میں شمار ہوا۔

رائٹرز کے مطابق، ’تشویش تھی کہ اسرائیل شہریوں اور انسانی امدادی کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے‘، تاہم رپورٹ میں مخصوص واقعات کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

امریکی حکام اس بات سے بھی فکرمند تھے کہ بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتیں بین الاقوامی قوانین کے تحت قابلِ قبول نقصان کی حد سے تجاوز کر رہی ہیں۔

اگرچہ امریکا نے عوامی سطح پر اسرائیل کا دفاع جاری رکھا، لیکن مئی 2024 میں بائیڈن انتظامیہ کی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ ’یہ معقول خدشات موجود ہیں‘ کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر امریکی حکومت باضابطہ طور پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتی، تو اسے اسلحے کی فراہمی اور انٹیلی جنس تعاون معطل کرنا پڑتا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے ICC کے خلاف دباؤ مہم شروع کی تھی۔ دی انٹرسپٹ کے مطابق، واشنگٹن نے اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی دستاویزات کو دبانے کی ایک وسیع مہم کی سرپرستی کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں متعلقہ ویڈیوز یوٹیوب سے ہٹا دی گئیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے ایک ویڈیو لیک کرنے کا اعتراف کیا جس میں اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ بدسلوکی کرتے دکھائے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ان پر تحقیقات روکنے کا دباؤ بڑھا، جس کے باعث انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف
  • آئر لینڈ فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیلی ٹیم پر پابندی کی قرارداد منظور کرلی
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے