پشاور؛ سی ٹی ڈی کی کارروائی، 3 خطرناک دہشت گرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
پشاور:
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے تین خطرناک دہشت گردوں کو فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک کر دیا، جو پشاور میں دہشت گردیکے 18 حملوں میں ملوث تھے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کا یہ گروپ طویل عرصے سے ٹیکنیکل نگرانی میں تھا اور ان کی نقل و حرکت کو جدید ذرائع سے ٹریس کیا جا رہا تھا اور دہشت گرد ایک منصوبہ بند کارروائی کے لیے ضلع خیبر اور پشاور کی سرحدی علاقے کی جانب بڑھ رہے تھے کہ سی ٹی ڈی کی اسویٹ ٹیم نے انہیں روک لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کے جواب میں فورسز نے مؤثر کارروائی کی، جس کے نتیجے میں تینوں دہشت گرد موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی تلاش جاری ہے۔
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ہلاک دہشت گردوں میں ایک کی شناخت عبداللہ عرف جواد کے نام سے ہوئی ہے، جو افغان شہری نکلا اور ان کے زیراستعمال افغان شہریت کا کارڈ برآمد ہوا اور سی ٹی ڈی کو ایف آئی آر نمبر 92/2025 میں مطلوب تھا۔
مزید بتایا گیا کہ دیگر دو دہشت گردوں کی شناخت جاری ہے اور کارروائی کے دوران ایک ایم-4 رائفل، ایک ایم-16 رائفل، ایک ایس ایم جی، ایک عدد آئی ای ڈی (تقریباً 2.
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ گروہ ضلع پشاور میں کم از کم دہشت گردی کے 18 حملوں میں ملوث تھا، جن میں پولیس پوسٹوں، تھانوں، چیک پوسٹوں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ، بارودی دھماکے اور عوام سے بھتہ خوری کے واقعات شامل ہیں۔، جن میں متعدد پولیس اور ایف سی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچا۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے منسلک ایک نیٹ ورک کا حصہ تھے، جو بیرون ملک سے فنڈنگ اور ہدایات حاصل کر کے ملک میں سیکیورٹی فورسز، عوامی تنصیبات اور ریاست حامی افراد کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
سی ٹی ڈی پشاور نے مزید بتایا کہ یہ کامیاب کارروائی ادارے کے عزم، پیشہ ورانہ مہارت اور بین الادارہ جاتی تعاون کا مظہر ہے، جو صوبے میں امن قائم رکھنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کے نشانے پر، 24 گھنٹوں میں 5 اہلکار شہید
پاراچنار اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے پانچ مختلف حملوں میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
جمعرات کو پاراچنار کے نستی کوٹ گاؤں میں مطلوب ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ چھاپہ مارا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایڈیشنل ایس ایچ او روضہ سٹیشن قیصر حسین جام شہادت نوش کر گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں بھاری نفری موجود تھی، تاہم ڈی پی او کرم یا کسی دیگر اعلیٰ افسر کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بریفنگ جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں گزشتہ دو دنوں میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں دو افراد قتل ہوئے تھے۔
ادھر خیبر پختونخوا پولیس گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے 5 مختلف حملوں کی زد میں آئی، جن میں 5 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق اپر دیر، لوئیر دیر اور پشاور میں دہشت گردوں نے پولیس کو نشانہ بنایا۔
اپر دیر میں پولیس موبائل پر حملے میں 3 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے، لوئیر دیر کے علاقے لاجبوک میں پولیس چوکی پر حملے میں ایک کانسٹیبل شہید ہوا، جبکہ پشاور کے تھانہ حسن خیل پر حملے میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔ پشاور میں دو دیگر پولیس چوکیوں پر بھی حملے ناکام بنائے گئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے بتایا کہ پشاور کے ناصر باغ میں پولیس پوسٹ سخی پل، بنوں میں خوجڑی اور مزنگا پولیس پوسٹس، اور چارسدہ و ٹانک میں پولیس چوکیوں پر حملے سیکیورٹی فورسز اور عوام کے تعاون سے پسپا کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا گیا اور بہادر جوانوں نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ خیبر پختونخوا پولیس ہر وقت الرٹ ہے۔ آئی جی نے مقامی عوام کے تعاون اور پولیس جوانوں کے حوصلے کو اصل طاقت قرار دیتے ہوئے بروقت کارروائیوں پر فورس کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
Post Views: 5