چھوٹے صوبوں کاقیام ناگزیر، ہزارہ سے آغازکیاجائے ،سرداریوسف
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اصغر چوہدری)صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار محمدیوسف نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بننے چاہیے ہیں اور سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔ قومی سطح پر رابطوں کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ہزارہ صوبہ بننے کی تمام شرائط پوری کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے صوبہ ہزارہ تحریک کی سپریم کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہزارہ کی تمام جماعتوں کے نمائندگان ،سینیٹر محمد طلحہ محمود، مرتضی جاوید عباسی، کیپٹن ر محمد صفدر، عبدالرزاق عباسی، پروفیسر سجاد قمر، زر گل خاں، انجینئر افتخار احمد، ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہستہ جدون،سردار گوہر زمان، نواب زادہ ولی محمد، پرنس فضل حق ممبران صوبائی اسمبلی آمنہ سردار، سید جنید قاسم، سردار مشتاق احمد، سیدہ سونیا شاہ، نایلہ شہزاد، نرگس بی بی، سابق وزیر اعجاز درانی، قاضی اسد، سید حامد شاہ، سردار شاہ خان، سردار سید علام، قاری مجبوب الرحمن، سردار قاسم، سردار لیاقت کسانہ، قاضی محمد صادق ، طاہر تنولی، سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور اور چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے اجلاس اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ ہزارہ پر بات کرنے کے لیے قومی سطح پر تمام جماعتوں کے سربراہان،پارلیمانی لیڈروں، اسپیکر قومی اسمبلی، چیرمین سینٹ ورپھر وزیر اعظم سے ملاقاتیں کریں گے۔ ہم اپنی جماعت کے سربراہ میاں نوازشریف اور تمام قیادت سے ملاقات کر کے اپنا موقف بیان کریں گے۔صوبہ ہزارہ کی قرارداد دو دفعہ کے پی کے اسمبلی سے پاس ہو چکی ہے۔ اور بل دونوں ایوانوں میں پیش کر دیے گئے ہیں۔اور دوبارہ بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔ ہزارہ نے پاکستان کے لیے بہت ساری قربانیاں دی ہیں۔ 6 کروڑ عوام کے لیے بھی چار صوبے تھے آج 25 کروڑ عوام کے لیے بھی چار ہی صوبے ہیں۔ صوبے وقت کی ضرورت ہین۔ اس پر فوری طور پر کمیشن بنا کر کام کو آگے بڑھایا جائے۔انھوں نے کہا کہ چند دنوں سے میڈیا پر ایک تھیوری گردش کر رہی ہے۔ جس میں کہا گیا کہ 12 صوبے بنا ہے جاہیں جس میں ہزارہ صوبہ شامل نہیں، میں یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ صوبے بناہیں لیکن سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔ صوبہ ہزارہ کے لیے ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں اور کوئی بھی عہدہ ہزارہ صوبے سے اہم نہیں ہے۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہزارہ صوبہ تمام اقوام اور جماعتوں کا متفقہ اور مشترکہ مطالبہ ہے۔ اور ہزارہ صوبے کے لیے تمام شرائط پوری ہیں۔ فوری طور پر اس پر اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ہم ایوان کے اندر اور باہر ہر سطح پر جدوجہد کریں گے۔ کیپٹن ر محمد صفدر نے کہا کہ ہزارہ ملک کا زرخیز ترین خطہ ہے۔ اور قدرتی دولت سے مالا مال ہے۔ اور ہزارہ صوبہ اپنے اخراجات خود پورے کرے گا۔ ہزارہ کے عوام وفادار اور باشعور ہیں۔ ہزارہ نواز شریف کے چاہنے والوں کا ہے اور رہے گا۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہزارہ الیکٹرک کمپنی بن چکی ہے اور انشا اللہ صوبہ ہزارہ بھی بنے گا۔ صوبہ ہزارہ تحریک ہم نے کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ یہ پورے ہزارہ وال کی آواز ہے۔ انھوں نے کہا اس وقت سات جماعتوں پر مشتمل حکومت ہے اور ہم انشائ اللہ سب سے ہزارہ صوبہ کے لیے بات کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی زمہ داری پوری کریں گے۔ مرکزی کوآرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ سردار محمد یوسف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں سینیٹر طلحہ محمود، مرتضیٰ جاوید عباسی، کیپٹن ر محمد صفدر، تمام ضلعی کوآرڈینیٹرز جو ساری سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ شامل ہوں گے۔ اور یہ کمیٹی قومی سطح پر ملاقاتیں کر کے اتفاق رائے پیدا کرے گی اور اس کے بعد ہزارہ صوبہ کا بل دوبارہ ایوانوں میں لایا جائے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صوبہ ہزارہ تحریک نے کہا کہ انھوں نے کریں گے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی و ملکی صورتحال پر گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-27
لاہور (اے پی پی) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اتوار کو وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق گورنر پنجاب نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز جیتنے پر محسن نقوی کو مبارکباد دی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ قومی ٹیم نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں عمدہ کرکٹ کھیلی اور سیریز اپنے نام کی۔ ملاقات میں پیپلز پارٹی پنجاب کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ملکر کام کرنا ہوگا۔اس موقع پروفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی خاطر سب کو مثبت سوچ کے ساتھ ایک ہونا ہے۔ اتحاد و اتفاق کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ قومی و عسکری قیادت نے اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ہی ہر محاذ پر کامیابیاں سمیٹی ہیں۔