خیبر پختونخواحکومت سیلاب متاثرین کو راشن کی بجائے نقد رقم فراہم کر رہی ہے، مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ پہلی بار وفاق کے انتظار کے بغیر وزیر اعلیٰ نے سیلاب متاثرین کے لیے فوری ریلیف فنڈ دیا اور راشن کی بوریاں دینے کی بجائے فی خاندان 15 ہزار روپے کیش امداد کا فیصلہ کیا جس میں سے ایک دن میں ساڑھے 4 ہزار خاندانوں کو رقم منتقل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا حصہ بننے والے مزمل اسلم کون ہیں؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق کی جانب سے کوئی بڑی مدد نہیں ملی صرف چند جنریٹر اور ادویات کے ٹرک آئے اور بونیر میں صرف 40 افراد کو چیک دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے اب تک ساڑھے 6 ارب روپے جاری کیے ہیں۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ شہید ہونے والوں کے لواحقین کو 20،20 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ مکمل تباہ شدہ گھروں کے لیے 10 لاکھ اور جزوی متاثرہ مکانات کے لیے 5 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے تقریباً 400 افراد میں سے 300 کے ورثا کو معاوضہ دیا جا چکا ہے جبکہ باقی کیسز ان افراد کے ہیں جن کے کوئی بڑے وارث نہیں ہیں۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ دکانداروں اور تاجروں کو بھی 5 لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: پختونخوا حکومت میں تیمور جھگڑا کی جگہ مزمل اسلم کو شامل کیوں کیا گیا؟
شوکت یوسفزئی کے علاج کے لیے دی گئی امداد پر تنقید کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ وہ نہ صرف سابق وزیر ہیں بلکہ صوبے کے شہری بھی ہیں اور ہر شہری علاج و امداد کا حق دارہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کے 37 اجلاس ہو چکے ہیں اور تقریباً ہر اجلاس میں 2 سے 4 کیسز ایسے آتے ہیں جن میں کسی مریض کو لیور، کینسر یا تھیلیسیمیا جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے خصوصی رقم دی جاتی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ماضی میں بھی 50 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک کی امداد منظور کی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ریزرو فنڈ قائم ہے تاکہ صحت کارڈ پر علاج نہ ہو سکنے والے مریضوں کی مدد کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں ہمارا جائز حصہ دیا جائے، مزمل اسلم
مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ صوبے کی ایک اچھی روایت ہے اور اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی خزانے میں 4 ماہ سے زیادہ کی تنخواہوں کے برابر رقم موجود ہے اس لیے صوبہ مالی طور پر مستحکم ہے اور ایمرجنسی میں اپنے وسائل سے ریلیف ورک سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انٹرویو: ماہم نوید
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کے پی سیلاب متاثرین مزمل اسلم مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے پی سیلاب متاثرین مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم سیلاب متاثرین نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے اور میں ایسے لوگوں کی بے بسی کو اچھی طرح سے سمجھتی ہوں۔
میانوالی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گجرات گورننس کے اعتبار سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے مگر حیران کن طور پر یہاں ڈرین سسٹم نہیں تھا، اب پنجاب حکومت 26 ارب روپے سے گجرات میں نیا سسٹم ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پنجاب کا ہر شہری برابر ہے، باتیں، دعوے آسان ہیں کام کیلیے باہر نکلنا پڑتا ہے، پنجاب میں تین ماہ تک مسلسل بارشیں ہوئیں اور اب بدترین سیلابی صورت حال ہے مگر اس وقت میں بھی چند عناصر صرف تنقید کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے روای میں کشتی میں بیٹھی تو شور مچ گیا کہ ڈوب جاتی تو کیا ہوجاتا، میں تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ ہر خیمہ بسی میں ایک موبائل اسپتال اور جانوروں کی دیکھ بھال و چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سیلاب کے دوران جو بھی نقصان ہوا ایک ایک کا نقصان پانی اترتے ہی پورا کریں گے اور اس حوالے سے ابھی سے کام شروع کردیا ہے، سیلاب میں ڈوب کر اور دیواریں گرنے سے 100 اموات ہوئیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن کا پورا کچا گھر گرا انہیں دس لاکھ، جن کا آدھا گھر یا کچھ کمروں کو نقصان پہنچا انہیں پانچ لاکھ، جبکہ بڑے مویشی گائے بھینس کی موت یا بہہ جانے پر فی کس پانچ لاکھ اور چھوٹے جانور بکری وغیرہ کے نقصان پر فی کس پچاس ہزار روپے حکومت ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں چار لاکھ روپے سے زیادہ امداد نہیں دی گئی مگر میں دس، دس لاکھ روپے دوں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہمارے مہمان ہیں، اُن کے اپنے گھروں کی واپسی تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔