جاپانی شہروں پر افریقی ’قبضے‘ کی افواہیں، عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
جاپان اور افریقی ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے کے لیے شروع کی گئی ایک اسکیم ملک کے اندر تنازع کا باعث بن گئی ہے۔
غلط خبریں پھیلنے کے بعد کئی شہریوں نے یہ سمجھا کہ اس پروگرام کے نتیجے میں بڑی تعداد میں افریقی مہاجرین جاپان آ جائیں گے۔
جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (JICA) نے رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ 4 جاپانی شہروں ایماباری، کیسارازو، سنجو اور ناگائی،کو موزمبیق، نائیجیریا، گھانا اور تنزانیہ کے ’افریقہ ہوم ٹاؤنز‘ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جاپانی شہر میں روزانہ صرف 2 گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی تجویز زیر غور
اس منصوبے کا مقصد صرف ثقافتی اور تعلیمی تبادلے، کھیلوں اور عوامی تقریبات کے ذریعے تعلقات کو فروغ دینا ہے، نہ کہ مہاجرین کو بسایا جانا۔
تاہم بعض میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات نے عوام میں اشتعال پیدا کر دیا۔
ہزاروں افراد نے ان شہروں کے دفاتر کو فون کالز اور ای میلز کے ذریعے شکایات بھیجیں۔ کچھ شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے شہروں کو افریقی باشندوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ماسا ہیاشی نے وضاحت کی کہ کسی بھی قسم کی امیگریشن پالیسی یا خصوصی ویزے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اسی طرح مختلف شہروں کے میئرز نے بھی واضح کیا کہ یہ صرف دوستانہ تعلقات بڑھانے کا پروگرام ہے، اس کا مہاجرین سے کوئی تعلق نہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق غلط ترجمے اور غیر ذمہ دار میڈیا رپورٹنگ اس تنازع کی بڑی وجہ ہیں۔
نائیجیریا اور تنزانیہ میں شائع ہونے والی خبروں نے بھی معاملے کو مزید الجھا دیا۔ جائیکا نے کہا ہے کہ وہ متعلقہ حکومتوں اور میڈیا اداروں سے معلومات درست کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقہ ایماباری تنزانیہ جاپان جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی کیسارازو نائیجیریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افریقہ ایماباری تنزانیہ جاپان جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی کیسارازو نائیجیریا
پڑھیں:
جاپان: ریچھوں کے حملے روکنے کے لیے شکاریوں کے فنڈ مختص
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپانی حکام نے جنگلی ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کی غرض سے شکاریوں کے لیے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق وزارتِ ماحولیات کا کہنا تھا کہ وہ ایک پروگرام لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ مسئلے سے نمٹا جاسکے۔ رواں برس ریچھوں نے ریکارڈ تعداد میں حملے کیے ہیں جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔حالیہ مہینوں میں ریچھوں کے اسکول کے دروازے توڑنے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کرنے اور سپر مارکیٹوں میں گھومنے کے واقعات تواتر سے سامنے آئے ہیں۔