بحریہ نے کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کی کمان برازیلین نیوی کو سونپ دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
کراچی:
پاک بحریہ نے کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کی کمان برازیلین نیوی کو سونپ دی۔
پاک بحریہ نے کمبائنڈ ٹاسک فورس151 کی کمان، بحرین میں کمان کی تبدیلی کی پروقار تقریب کے دوران برازیلین نیوی کے حوالے کی۔ کموڈور سہیل احمد عزمی نے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے کمانڈر وائس ایڈمرل جارج وکوف (George Wikoff) کی موجودگی میں کمان باضابطہ طور پر برازیلین نیوی کے ریئر ایڈمرل مارسیلو لانسلوٹی (Admiral Marcelo Lancellotti)کے حوالے کی۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق جنوری 2025ء میں کمان سنبھالنے کے بعد سے پاک بحریہ نے کمبائنڈ ٹاسک فورس(CTF-151 ) مشن کی قیادت کی اور علاقائی اور بین الاقوامی بحری افواج خصوصاً یورپین یونین نیول فورسز کے آپریشن اٹلانٹا (ATALANTA) کے ساتھ قریبی شراکت داری قائم کی۔
نتیجے میں ENDURING RESOLVE اور OCEAN WATCH جیسی مشترکہ گشت کا انعقاد کیا گیا۔ CTF 151 کی ایک اہم کامیابی فوکسڈ آپریشن سی اسپرٹ کا پیشہ ورانہ انعقاد تھا، جس کے ذریعے کمبائنڈ ٹاسک فورس151 نے 13 کمبائنڈ میری ٹائم فورسز(CMF) کے شراکت دار ممالک، 06 ممالک کے بحری اثاثوں اور 08 علاقائی رابطہ مراکز کو مشترکہ تیاری کا موقع فراہم کیاـ
کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے مقاصد کو تقویت دینے کے لیے، کموڈور سہیل احمد عزمی نے خطے کی اہم قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کیں جس نے میری ٹائم سیکیورٹی کو فروغ دینے میں تعاون کی اہمیت کو مزید اجاگر کیاگیا۔
کمانڈر کمبائنڈ ٹاسک فورس151 کے طور پر اپنے دور کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کموڈور سہیل احمد عزمی نے اپنے عملے اور بین الاقوامی شراکت داروں خاص طور پر ریپبلک آف کوریا اور جاپان کے مستقل عزم پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز میں اپنی فعال شرکت پر فخر محسوس کرتی ہے اور اس کی کاوشیں علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔
نئے آنے والے کمانڈر کمبائنڈ ٹاسک فورس151 ریئر ایڈمرل مارسیلو لانسلوٹی (Admiral Marcelo Lancellotti )نے پاک بحریہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم کمبائینڈ میری ٹائم فورسز میں شریک ممالک کے ساتھ مل کر تعاون کو مضبوط کریں گے اور مشترکہ سمندری مفاد کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
کمبائنڈ ٹاسک فورس151جنوری 2009 میں ایک کثیر القومی ٹاسک فورسز کے طور پر قائم ہوئی، اور یہ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے تحت کام کرنے والی پانچ آپریشنل ٹاسک فورسز میں سے ایک ہے۔
یورپین یونین نیول فورس اور آزادانہ طور پر تعینات بحری جہازوں کے ساتھ مل کر، کمبائنڈ ٹاسک فورس151 بین الاقوامی طور پر تجویز کردہ ٹرانزٹ کوریڈور پر گشت کرنے میں مدد کرتا ہے۔
تقریب میں اسلامی جمہوریہ پاکستان، جاپان اور فیڈریٹو ریپبلک آف برازیل کے سفیروں، جمہوریہ کوریا کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن سمیت مختلف معززین نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بحریہ نے کمبائنڈ ٹاسک فورس کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کمبائنڈ ٹاسک فورس151 برازیلین نیوی پاک بحریہ فورسز کے کے ساتھ
پڑھیں:
الفاشر کا المیہ
اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ تحریر: علی احمدی
سوڈان کے شہر الفاشر میں متحدہ عرب امارات کے حامی مسلح دھڑوں کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے وسیع قتل عام پر مبنی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ یہ شہر گذشتہ ہفتے ریپڈ ری ایکشن فورس نامی مسلح گروہ کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ الفاشر کا شہر سوڈان کے مغرب میں دارفور کے علاقے میں واقع ہے۔ مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی ویڈیوز میں ایسے دلخراش مناظر دیکھے جا سکتے ہیں جن میں نہتے شہریوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے انہیں بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔ ایسے ہی دیگر ویڈیو کلپس میں سڑک کے کنارے جلتی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ دسیوں لاشیں قابل مشاہدہ ہیں۔ منگل کے روز سوڈان آرمی کی اتحادی مشترکہ فورسز نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2 ہزار نہتے شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
خاموش جرم
بل یونیورسٹی میں انسانی تحقیقات کی لیبارٹری جو سوڈان میں جاری جنگ پر سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نظر رکھے ہوئے ہے نے اعلان کیا ہے کہ اسے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے وسیع پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ منگل کے روز اس ادارے نے اعلان کیا کہ "الفاشر" میں منصوبہ بندی کے تحت جان بوجھ کر مقامی غیر عرب فور، زغاوا اور برتی قبایل کے افراد کی نسل کشی کی گئی ہے۔ انہیں زبردستی سڑکوں پر باہر نکال کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مسلح افراد نے گھروں میں گھس گھس کر بھی نہتے شہریوں کو قتل کیا ہے۔ لیبارٹری کے جنرل منیجر نیتنیل ریمنڈ نے کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں جگہ جگہ زمین پر لاشیں پڑی ہیں اور حتی بعض جگہ سرخ رنگ بھی دکھائی دے رہا ہے۔
پراکسی وار
متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے اپریل 2023ء میں سوڈان آرمی کے خلاف خانہ جنگی کا آغاز کیا تھا۔ اس خونی جنگ میں اب تک 1 لاکھ 50 ہزار افراد قتل ہو چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 40 لاکھ کے قریب سوڈانی شہری جلاوطن ہو گئے ہیں۔ گذشتہ 18 ہفتوں سے ریپڈ ری ایکشن فورس نے الفاشر شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا جبکہ چند ہفتے سے محاصرے کا شکار دسیوں ہزار سوڈانی شہریوں کے بارے میں تشویش بڑھ گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ فالکر ترک نے پیر کے دن خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نسلی بنیادوں پر مجرمانہ اقدامات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الفاشر میں عام شہریوں کے قتل عام کی متعدد رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں بے شمار غیر مسلح افراد کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
دارفور میں خون خرابہ
سوڈان کے امور کی ماہر شینا لوئیس نے ریپڈ ری ایکشن فورس پر عام شہریوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: "الفاشر کے رہائشی جن کی اکثریت پہلے اس شہر سے ہجرت کر چکی تھی اب اپنے عزیزوں کی موت پر سوگوار ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپس میں ان کے قتل ہونے کے مناظر دیکھ چکے ہیں۔" دوسری طرف ریپڈ ری ایکشن فورس کی جانب سے مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ میں بھی ایسی ہی نسل کشی دہرائے جانے کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس شہر پر ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2023ء میں قبضہ کیا تھا اور اب تک 15 ہزار غیر عرب شہری قتل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 10 لاکھ شہری اس شہر سے ہجرت کر چکے تھے جبکہ 2 لاکھ 60 ہزار شہری اب بھی محاصرے کا شکار ہیں۔
نسل کشی میں برطانیہ کا کردار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔
سوڈان پر تسلط کی جنگ
سوڈان میں انقلاب کا آغاز 2019ء میں ہوا تھا جس کا مقصد عمر البشیر کی سرنگونی اور جمہوریت کا قیام تھا۔ شروع میں سوڈان کی عوام نے اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اور لاکھوں کی تعداد میں سوڈانی شہری حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہوتے تھے۔ انہوں نے آخرکار 30 سالہ ڈکٹیٹرشپ کا خاتمہ کر ڈالا اور ایک عبوری حکومت بھی قائم ہو گئی۔ لیکن بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور اندرونی گروہوں میں اقتدار کی جنگ نے وسیع خانہ جنگی شروع کروا دی جو اب تک جاری ہے۔ اپریل 2023ء سے سوڈان آرمی اور ریپڈ ری ایکشن فورس کے درمیان خونی ٹکراو شدت اختیار کر گیا اور یوں سوڈان سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ اب تک اس جنگ میں دسیوں ہزار عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں دیگر جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔