کراچی:

وفاقی اردو یونیورسٹی کے سب سے بااختیار ادارے سینیٹ کا ایک غیر معمولی اجلاس یونیورسٹی کے چانسلر اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری سے ڈیڑھ سال بعد طلب کر لیا گیا ہے یہ اجلاس موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے تقریبا ڈیڑھ سالہ دور میں پہلی بار منعقد ہو رہا ہے۔

اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا 51واں اجلاس  ڈپٹی چیئر سینٹ ڈاکٹر جمیل احمد کی سربراہی میں جمعرات 3 ستمبر کو کراچی کے گلشن اقبال سائنس کیمپس میں بلایا گیا ہے، اجلاس کئی حوالوں سے اہم ہے لیکن اجلاس کے ایجنڈے کے اہم ترین نکات میں 2013 اور 2017 کے 235 اساتذہ کے سلیکشن بورڈز کی رپورٹ اور وائس چانسلر کی تنخواہ کی منظوری کے معاملے کو شامل کیا گیا ہے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی تقرری کے بعد ہونے والے اس پہلے اجلاس میں وائس چانسلر کی تنخواہ کے تعین کا معاملہ زیر بحث آئے گا تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ وفاقی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تنخواہ کا تعین یونیورسٹی چانسلر ( صدر مملکت) کرتے ہیں لیکن تنخواہ کے تعین کا معاملہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہونے سے سینیٹ کے اراکین کے مابین یہ بات بحث کا عنوان بنی ہوئی ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری گزشتہ 18 مہینوں سے کس مجاز اتھارٹی کی منظوری سے تنخواہ لے رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سینٹ کا یہ 51واں اجلاس یونیورسٹی کے ان 235 اساتذہ کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے جن کو  سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017 منعقدہ 2021  کی سفارشات پر سینٹ کے 48 ویں اجلاس کی دوسری نشست منعقدہ 18 جون 2022 سے منظوری کے بعد تقرر نامے جاری کیے گئے تھے۔

مذکورہ سلیکشن بورڈ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کے دور میں ہوئے تھے جبکہ تقرری کے خطوط سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اظہر عطا کے دور میں اور تنخواہیں ڈاکٹر ضیا الدین کے دور میں جاری ہوئی تھیں تاہم ایچ ای سی کی جانب سے سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے اس سلیکشن بورڈ کی اسکروٹنی سمیت مکمل پروسیڈنگ پر اعتراضات لگا دیے تھے۔

جس کے بعد ایک کمیٹی جامعہ کراچی کے ایچ ای جے انسٹی ٹیوٹ کے موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ کی سربراہی میں قائم کی گئی، کمیٹی میں دیوان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اورنگزیب اور بیرسٹر شاہدہ جمیل شامل تھیں۔

بتایا جارہا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ اساتذہ کے تدریسی مستقبل کو سپورٹ نہیں کررہی ہے اور اگر یہ اساتذہ  کسی ممکنہ منفی رپورٹ کی صورت میں فارغ ہوتے ہیں تو کم و بیش 100 کے قریب اساتذہ بے روزگار جبکہ اس سے زائد اپنی گزشتہ اسامیوں لیکچرر اور اسسٹنٹ پروفیسر پر چلے جائیں گے جو ان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔

بیشتر اساتذہ مختلف اداروں سے اپنی ملازمت چھوڑ کر اردو یونیورسٹی آئے تھے ان اساتذہ کے تقرر کو 3 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہ اپنی آزمائشی مدت بھی مکمل کر چکے ہیں۔

علاوہ ازیں سینیٹ کے اجلاس میں عدالتی حکم پر مستقل رجسٹرار، ٹریژرار اور ناظم امتحانات کے سلیکشن بورڈ کی سفارشات بھی پیش کی جائیں گی اور غیر تدریسی ملازمین کی سینیٹ کے بجائے  سنڈیکیٹ سے ٹائم پے اسکیل کی بنیاد پر کی گئی ترقی کا معامله بھی زیر غور آئے گا۔

سینیٹ کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ اردو یونیورسٹی کے تمام ملازمین (اساتذہ و غیر تدریسی ملازمین) کی سروس ہسٹری بنا کر سینیٹ میں پیش کی جائے گی جس پر سینیٹ ٹائم پے اسکیل سے تحت ترقیوں کا فیصلہ کرے گی لیکن سینیٹ کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف غیر تدریسی ملازمین کے ٹائم پے اسکیل کی فہرست سینڈیکٹ سے منظور کرواکر غیر تدریسی ملازمین کو تعلیمی قابلیت مد نظر رکھے بغیر گریڈ 17 اور بالا میں ترقی دے دی حالانکہ 17 اور بالا میں ترقی کا استحقاق صرف سینیٹ کو حاصل ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان غیر تدریسی ملازمین وائس چانسلر ڈاکٹر اردو یونیورسٹی یونیورسٹی کے سلیکشن بورڈ اساتذہ کے سینیٹ کے

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • ملتان یونیورسٹی اور لیجنڈ انسٹیٹیوٹ کے طلباء و اساتذہ کا ملتان گیریژن کا دورہ، شہداء کو خراجِ عقیدت اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہ ہوسکا
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
  • جامعہ اردو میں بدانتظامی، ہراسانی اور سہولیات کی کمی، اسلامی جمعیت طلبہ کا شدید احتجاج
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد تاخیر کا شکار، انوارالحق استعفیٰ نہ دینے پر بضد
  • سندھ یونیورسٹی کا مقصد جدیدو معیاری تعلیم کو فروغ دینا ہے، ڈاکٹر فتح مری
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ