ایلون مسک نے ٹوئٹر اسٹاک خریداری کیس میں مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
ایلون مسک نے امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی ) کے خلاف ہونے والے مقدمے میں درخواست دائر کی ہے کہ یہ مقدمہ خارج کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے نئی سیاسی جماعت کے منصوبے مؤخر، وجہ کیا بنی؟
ایس ای سی نے الزام عائد کیا تھا کہ مسک نے ٹویٹر کے شیئرز پر اپنی شراکت داری کے بارے میں دیر سے انکشاف کر کے تقریباً 150 ملین ڈالر کی بچت کی۔ ٹوئٹر بعد میں خریدا گیا اور اس کا نام تبدیل کر کے ایکس رکھ دیا گیا۔
مسک کا دفاعایس ای سی کی شکایت (جنوری میں دائر کی گئی) میں کہا گیا کہ مسک نے حصص میں اپنی پوزیشن سے زیادہ ہونے پر 10 دن کے اندر انکشاف کرنا تھا، لیکن وہ صرف 21 دن بعد یعنی 4 اپریل 2022 کو یہ معلومات فراہم کرسکے۔
اس تاخیر کی وجہ سے ایس ای سی کا مؤقف ہے کہ مسک نے مصنوعی طور پر کم نرخ پر شیئرز حاصل کر کے مالی فائدہ اٹھایا ۔
مزید پڑھیے: کم عمر انجینیئر کائرن قاضی نے ایلون مسک کا اسپیس ایکس کیوں چھوڑ دیا؟
تاہم مسک کے وکیلوں نے عدالت میں جمع کرائی گئی اپنی مؤقف میں اسے عدالت کے وقت اور ٹیکس دہندگان کے وسائل کا ضیاع قرار دیا۔ ان کا یہ بھی مقف ہے کہ اس خامی کی جلد درستگی کر دی گئی اور کوئی قانونی خلاف ورزی، قابلیت، یا نقصان باقی نہیں رہ گیا ۔
مزید پڑھیں: جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا
ایلون مسک کو 7 سال کے عرصے میں دیگر تحقیقات کا سامنا بھی رہا ہے جن میں ایک مقدمہ ٹیسلا کے مستقبل پر ٹوئٹ کی وجہ سے تھا جس میں آخر کار انہیں جیوری نے بری کر دیا ۔
آئندہ کیا ہو سکتا ہے؟اب عدالت اس درخواست کا جائزہ لے گی کہ آیا قانونی طور پر یہ مقدمہ خارج کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ اگر عدالت مسک کے حق میں فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ ایس ای سی کو اپنی قانونی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔ دوسری صورت میں یہ مقدمہ طے ہونے والی کارروائیوں کی بنیاد بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایلون مسک ایلون مسک اور ٹوئٹر کیس ایلون مسک کے خلاف مقدمہ ٹوئٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلون مسک ایلون مسک اور ٹوئٹر کیس ایلون مسک کے خلاف مقدمہ ٹوئٹر ایلون مسک ایس ای سی مسک کے
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(آئی پی ایس) این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔
وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔
وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم