فلسطین وہ سرزمین ہے جسے مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اسی ارض مقدس سے پیغمبر آخرالزماں حضرت محمدؐ معراج کے سفر پر روانہ ہوئے۔ فلسطینی مسلمانوں کے عظمت رفتہ کی پہچان ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اس مقدس سرزمین پر یہودیوں کی آبادکاری کی راہیں ہموارکی گئیں اور 14 مئی 1948 کو باقاعدہ اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
وہ دن اور آج کا دن فلسطینی مسلمان اسرائیلی ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ امریکا اور اس کی ہمنوا مغربی طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود فراہم کر کے اس کی فوجی قوت کو بڑھاتی ہیں اور اسرائیل معصوم فلسطینی بچوں اور عورتوں، بوڑھوں، جوانوں اور بے گناہ فلسطینیوں پر آگ و خون کی بارش برساتا رہتا ہے۔ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد قیام امن کی ذمے داری ادا کرنی تھی وہ فلسطین میں امن قائم کرنے اور اسرائیل کو جنگی اقدام سے روکنے میں آج تک ناکام چلا آ رہا ہے۔
بعینہ مسلمانوں کی نمایندہ عالمی تنظیم او آئی سی بھی اپنے پلیٹ فارم سے مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کوئی موثر آواز بلند کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی کمزور اور ناقص حکمت عملی کے باعث اسرائیل کے حوصلے بلند ہوتے گئے۔ اس نے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے خواب دیکھنا شروع کر دیے۔ گریٹر اسرائیل یہودیوں کا دیرینہ خواب ہے اور اب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنے خواب کو تعبیر دینے کے لیے قدم قدم آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔ غزہ کو فلسطینیوں کے لہو سے سرخ کرنے کے بعد اس پر باقاعدہ قبضے کا اعلان سامنے آ گیا ہے۔
گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے اسرائیل فلسطین پرکوئی دن ضایع کیے بغیر آتش و آہن کی جو بارش کر رہا ہے، اس نے ارض مقدس کو لہو لہان کر دیا ہے۔ 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ایک لاکھ کے لگ بھگ فلسطینی جن میں عورتیں اور معصوم بچے بھی شامل ہیں، زخمی حالت میں طبی امداد کے منتظر ہیں کہ اسرائیلی طیاروں نے اسپتالوں تک کو نشانہ بنا کر علاج معالجے سے بھی محروم کر دیا ہے۔ اسکولوں، بازاروں، مکانوں اور دکانوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل کی مذمت اور جنگ بندی کے مطالبے ایک موثر آواز کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ بعض مغربی ممالک نے فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے واضح اشارے دیے ہیں تاکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے اور وہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی سطح کا ایک اجلاس جدہ میں منعقد کیا گیا جس میں پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ انھوں نے خطاب میں کہا کہ پاکستان امن کا حامی ہے اور گریٹر اسرائیل منصوبے کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے۔
انھوں نے واضح کہا کہ گریٹر اسرائیل منصوبہ ناقابل قبول اور امن کے لیے خطرہ ہے۔ اسحاق ڈار نے سات اہم اقدامات اٹھانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے، جبری نقل مکانی کے خاتمے، غیر قانونی آباد کاری کی توسیع و الحاق، فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور بین الاقوامی جرائم کے خاتمے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلامی تعاون تنظیم کے اعلامیے میں یہ پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی یو این کی رکنیت معطل کی جائے، غزہ کی تمام گزرگاہیں کھولی جائیں اور اسرائیلی جرائم کا محاسبہ کیا جائے۔
مبصرین و تجزیہ نگاروں نے او آئی سی کے مذکورہ اجلاس کو ماضی کی طرح ایک روایتی اجلاس قرار دیتے ہوئے کہاکہ وزرائے خارجہ کا اجلاس محض رسمی بیانات اور مطالبات تک محدود رہا۔ کوئی ٹھوس، جامع اور موثر عملی اقدام کی جانب پیش رفت کے حوالے سے کوئی قابل ذکر بات سامنے نہیں آئی۔ یہی وہ المیہ ہے جو فلسطینیوں اور کشمیریوں کے لہو سے لکھی ہوئی داستان کو طویل سے طویل کرتا جا رہا ہے۔
صیہونی طاقت رفتہ رفتہ اپنے قدم مضبوط کرتے ہوئے ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے اور مسلم امہ کے عمل کا خانہ آج بھی خالی ہے اور ’’نشستند و گفتند و برخاستند‘‘ سے آگے ان کے کوئی عزائم نہیں ہیں۔ یہ المیہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے دل کی پھانس بن کر رہ گیا ہے۔ گریٹر اسرائیل صیہونی سازش ہے جس کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گریٹر اسرائیل فلسطینیوں کے گیا ہے اور اس ہے اور
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-21
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم 2 سال کے لیے تعینات رہے گی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد کا ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف ایک فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے‘ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابراہم کارڈ میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے۔ صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یقین نہیں کہ آیا دو ریاستی حل ہوگا، مسئلہ کا حل اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے بعد استعفا دینے والی اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تھیں، لیک وڈیو اگست2024 میں اسرائیلی چینل نے نشر کی تھی۔ وڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔تشدد کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد 5 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا افسر کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انہوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔امن کے دشمن اسرائیل کی دہشت گردی تھم نہ سکی، غزہ امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں۔ صہیونی فضائیہ نے خان یونس اور جنوبی غزہ پر بمباری کی، دیر البلاح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی۔ اسرائیل نے مزید 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کیے گئے 5 افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا ‘غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے‘غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں مزاحمتی سیکورٹی فورس کی ایک خفیہ اور اہم کارروائی میں 5 غداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی علی الصبح عمل میں لائی گئی جسے مزاحمتی سیکورٹی کے ذیلی یونٹ رادع فورس نے انتہائی مہارت اور رازداری کے ساتھ انجام دیا۔ گرفتار افراد حسام الاسطل نامی ملیشیا سے وابستہ تھے جو دشمن کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور بڑی مقدار میں نقد رقم بھی برآمد کی گئی ۔ سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ دشمن سے وابستہ یا قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی جاری رہے گی۔