جیکب آباد میں جعفر ایکسپریس سیکیورٹی خدشات کے باعث روک دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پر ’جعفر ایکسپریس‘ کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر روک دیا گیا۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرین کو روانہ کرنے کی اجازت تاحال نہیں دی گئی جس کے باعث ٹرین کئی گھنٹوں سے پلیٹ فارم پر کھڑی ہے۔ اس صورتحال سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
مسافروں کی مشکلات اور متبادل انتظاماتریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مسافروں کو مزید انتظار کروانا مناسب نہیں تھا، اس لیے انہیں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے بلوچستان بھیجنے کا انتظام کیا گیا ہے۔
جعفر ایکسپریس پشاور سے کوئٹہ جارہی تھی اور اس میں بڑی تعداد میں مسافر سوار تھے۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس ماضی میں دہشت گرد حملوں اور بم دھماکوں کا کئی بار نشانہ بن چکی ہے، جن میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
انہی واقعات کے باعث یہ ٹرین طویل عرصے سے سیکیورٹی خدشات میں گھری رہتی ہے، اور آج کا اقدام بھی انہی خدشات کی کڑی سمجھا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعفر ایکسپریس جیکب آباد دہشتگردی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس جیکب ا باد دہشتگردی جعفر ایکسپریس
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔