غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور بڑھتے ہوئے ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے (OHCHR) کے سیکڑوں ملازمین نے ادارے کے سربراہ وولکر ٹرک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کھلے الفاظ میں اس جنگ کو "نسل کُشی" قرار دیں۔

رائٹرز کے مطابق 500 سے زائد ملازمین کی جانب سے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت اور پیمانے کے بعد نسل کُشی کے تمام قانونی تقاضے پورے ہو چکے ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ اگر اقوام متحدہ اس جنگ کو نسل کُشی قرار دینے میں ناکام رہتا ہے تو یہ ادارے کی ساکھ اور انسانی حقوق کے عالمی نظام کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔

یاد رہے کہ 1994 کی روانڈا نسل کُشی پر اقوام متحدہ کی خاموشی کو بھی خط میں یاد دلایا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 63 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے کئی حصے قحط کا شکار ہیں۔ صرف جمعرات کے روز اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

غزہ سٹی کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے، جس کے بعد ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب رافہ میں ریڈ کراس اسپتال کے مطابق 31 مریضوں کو گولیوں کے زخموں کے ساتھ لایا گیا جن میں سے 4 موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ لوگ خوراک کے مراکز کے قریب گولیوں کا نشانہ بنے۔

اسرائیل نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حملے حماس کے ’’ٹھکانوں اور عسکری ڈھانچے‘‘ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔

کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ