اقوام متحدہ کے عملے نے غزہ جنگ کو نسل کُشی قرار دینے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور بڑھتے ہوئے ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے (OHCHR) کے سیکڑوں ملازمین نے ادارے کے سربراہ وولکر ٹرک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کھلے الفاظ میں اس جنگ کو "نسل کُشی" قرار دیں۔
رائٹرز کے مطابق 500 سے زائد ملازمین کی جانب سے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت اور پیمانے کے بعد نسل کُشی کے تمام قانونی تقاضے پورے ہو چکے ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ اگر اقوام متحدہ اس جنگ کو نسل کُشی قرار دینے میں ناکام رہتا ہے تو یہ ادارے کی ساکھ اور انسانی حقوق کے عالمی نظام کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔
یاد رہے کہ 1994 کی روانڈا نسل کُشی پر اقوام متحدہ کی خاموشی کو بھی خط میں یاد دلایا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 63 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے کئی حصے قحط کا شکار ہیں۔ صرف جمعرات کے روز اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
غزہ سٹی کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے، جس کے بعد ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب رافہ میں ریڈ کراس اسپتال کے مطابق 31 مریضوں کو گولیوں کے زخموں کے ساتھ لایا گیا جن میں سے 4 موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ لوگ خوراک کے مراکز کے قریب گولیوں کا نشانہ بنے۔
اسرائیل نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حملے حماس کے ’’ٹھکانوں اور عسکری ڈھانچے‘‘ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔