گوری خان اور سوزین خان انٹیرئیر ڈیزائننگ کا کتنا بھاری معاوضہ لیتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف شخصیات شاہ رُخ خان کی اہلیہ گوری خان اور ریتک روشن کی سابقہ اہلیہ سوزین خان نہ صرف اسٹارز کی اہلیہ کے طور پر جانی جاتی ہیں بلکہ انٹیرئیر ڈیزائننگ کی دنیا میں بھی نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کئی مشہور فنکارون کے گھروں اور کمرشل اسپیسز کو ڈیزائن کرنے والی گوری اور سوزین خان کی انٹیرئیر ڈیزائننگ کا معاوضہ چونکا دینے والا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی صرف کنسلٹیشن فیس ہی تقریباً 6 لاکھ بھارتی روپے ہے۔ رہائشی منصوبوں کے لیے ان کی ڈیزائننگ فیس 30 لاکھ سے لے کر 5 کروڑ روپے تک ہے، جبکہ لگژری ولا پروجیکٹس میں یہ رقم 10 کروڑ بھارتی روپے تک جا سکتی ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمرشل پروجیکٹس کے لیے ان کی فیس 50 لاکھ سے 20 کروڑ روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے فرنیچر اسٹورز بھی ہیں جہاں مہنگا فرنیچر فروخت کیا جاتا ہے جو گوری خان اور سوزین خان ڈیزائن کرتی ہیں۔
دوسری جانب ریتک روشن کی سابقہ اہلیہ سوزین خان کا کہنا ہے کہ وہ فی مربع فٹ کے حساب سے فیس لیتی ہیں، جو 1200 سے 2000 روپے فی مربع فٹ ہوتی ہے۔ ممبئی میں 1500 مربع فٹ کے لگژری اپارٹمنٹ کے لیے ان کی کل فیس 25 سے 30 لاکھ روپے بنتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔