کراچی میں پولیو مہم: 27 ہزار والدین کا انکار، وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
کراچی (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں 27 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا ہے، جس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد میں انسداد پولیو مہم کا آغاز سہراب گوٹھ سے کیا گیا، جہاں وفاقی وزیر صحت نے بچوں کو قطرے پلا کر مہم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ والدین کی ضد اور لاعلمی بچوں کے مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ پولیو ایک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج موجود نہیں، اس کے برعکس کینسر جیسے مہلک مرض کا بھی علاج موجود ہے۔ انہوں نے والدین کو متنبہ کیا کہ وہ اپنے ہی بچوں کے دشمن نہ بنیں اور پولیو ویکسین سے انکار کرکے انہیں زندگی بھر کی معذوری کی طرف نہ دھکیلیں۔
وزیر صحت نے کہا کہ افغانستان جیسے ملک میں بھی والدین اپنے بچوں کو باقاعدگی سے پولیو کے قطرے پلاتے ہیں، لیکن پاکستان میں اسے مذہبی یا سماجی رنگ دے کر بچوں کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پولیو ویکسین زبردستی نہیں پلائی جائے گی اور نہ ہی پولیس گھروں میں جا کر والدین کو مجبور کرے گی، لیکن والدین کو خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اس موقع پر افغانی قونصل جنرل عبدالجبار نے بھی والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو کے قطرے ضرور پلائیں تاکہ آنے والی نسلوں کو معذوری سے بچایا جا سکے۔
وفاقی وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے مقامی عمائدین اور کمیونٹی رہنماؤں کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ والدین تک بہتر انداز میں آگاہی پہنچائی جا سکے۔
این ای او سی (نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر) کے مطابق ملک بھر میں اس وقت 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے، جبکہ کراچی میں انکاری والدین کی تعداد ایک بڑا چیلنج ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کے باعث خواتین کو سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق غزہ میں صحت کی سہولیات کے خاتمے کے نتیجے میں ہزاروں حاملہ خواتین بے سہارا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کی خواتین کو ڈاکٹروں، اسپتالوں اور صاف پانی کے بغیر سڑکوں پر زچگی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تقریباً 23 ہزار خواتین کو طبی سہولت میسر نہیں، جبکہ ہر ہفتے 15 کے قریب بچے بغیر کسی طبی مدد کے پیدا ہورہے ہیں۔
دوجارک نے خبردار کیا کہ زمینی صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو 48 گھنٹوں میں شہر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صلاح الدین روڈ کے ذریعے جنوب منتقل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں شہری بمباری کے دوران نقل مکانی پر مجبور ہیں، سڑکیں بھری ہوئی ہیں، لوگ بھوکے ہیں اور بچے شدید صدمے کا شکار ہیں، صرف دو دن میں تقریباً 40 ہزار افراد جنوبی غزہ منتقل ہوئے، جبکہ اگست کے وسط سے اب تک 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے یتیم، زخمی اور جدا ہونے والے بچوں کی مدد کے لیے تین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
دوجارک نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 80 طبی مراکز اور بنیادی صحت کے یونٹس متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 65 مکمل طور پر بند ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا اور بتایا کہ دو امدادی قافلوں کو سرحد سے کھانے کا سامان جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعض امدادی مشنوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ملی لیکن زمینی سطح پر انہیں بھی رکاوٹوں کا سامنا رہا، جبکہ زیکم کراسنگ مسلسل پانچویں روز بند رہا۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔