ملک میں صدارتی نظام اور نئے صوبے ہونے چاہیے، بانی سے ملاقات ہو تو کردار ادا کرسکتا ہوں ، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
ملک میں صدارتی نظام اور نئے صوبے ہونے چاہیے، بانی سے ملاقات ہو تو کردار ادا کرسکتا ہوں ، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 2 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کالا باغ ڈیم کے بعد ملک میں صدارتی نظام کی حمایت کر دی اور کہا کہ ضرورت کے تحت ملک میں صدارتی نظام ہو نا چاہیے، بانی پی ٹی آئی بھی صدارتی نظام حکومت کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی صدارتی انتخاب کے امیدوار ہوں گے تو ملک بھر سے جیتیں گے۔
وزیراعلی خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نئے صوبوں کی حمایت کی اور کہا چھوٹے صوبے ہوں گے تو گورننس بہترین ہو گی، دنیا بھر کے ممالک میں چھوٹے یونٹس بنتے ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جو اتنی بڑی آبادی کے ساتھ 4 صوبوں پر چل رہا ہے، کے پی میں صرف اے این پی کو کالا باغ ڈیم پر اختلاف ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ ہماری لاشوں پر کالاباغ ڈیم بنے گا وہ سیاست کر رہے ہیں، سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کا حامی ہوں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ معافی وہ مانگتا ہے جس نے غلط کام کیا ہو، بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ 9مئی کے ذمہ دار نہیں، معافی تو وہ مانگے جس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا، جھوٹے پرچے کئے، رانا ثنا اللہ کے گھر پر تو انہوں نے بھرپور حفاظت کی، اسٹبلشمنٹ بھی ذمہ دار ہے، معافی وہ مانگے جس نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، جس نے ہم پر ظلم کیا، ہماری ایک معافی بنتی ہے تو ان کی ایک لاکھ معافیاں بنتی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ معافی زیادتی کرنے والے کو مانگنی چاہیے،بانی سے معافی کا مطالبہ حیران کن ہے، ریاستی ادارے ہمارے لوگوں کو اٹھاتے اور وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کرتے ہیں، ملکی مفاد میں سب کو ماضی بھول کر آگے کی طرف دیکھنا چاہیے، بانی چیئرمین نے تو مذاکرات کیلئے ٹیم بھی بنائی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، ماضی میں جنرل باجوہ نے مذاکرات کے نام پر بانی کو دھوکا دیا۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بات چیت کیلئے بانی چیئرمین نے کافی لچک دکھائی، 9مئی پر جوڈیشل کمشن بنا دیا جاتا تو بات آگے بڑھ سکتی تھی، میں اب بھی مذاکرات کیلئے راستہ نکالنے کے حق میں ہوں، بانی سے ملاقات ہوئی تو مزید لچک کیلئے بات کروں گا تاکہ مذاکرات ہوں، بانی سیاستدان ہیں سیاسی قوتوں سے مذاکرات میں انہیں آسانی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کے ساتھ پی ٹی آئی کی قربت دشمن کا دشمن دوست کے اصول پر ہے، مولانا فضل الرحمن پیسے کے بغیرکوئی کام نہیں کرتے، ان کے والد کے ایک دوست نے اپنی کتاب میں لکھا کہ والد نے ان کو مخبر قرار دیا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی مولانا کو بلیک میل کرنے والا سمجھتی ہیں۔وزیراعلی کے پی کے نے کہا کہ سیلاب کے خطرے والے علاقے کے لوگوں کو منتقل ہونے کا کہا،وہ نہیں مانے، متاثرین بحالی کے عمل میں تمام وسائل مہیا کریں گے، پیپلز پارٹی جمہوریت کیلئے نہیں، اقتدار کیلئے مذاکرات کرتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپ کو ہر قومی سانحہ پر پوائنٹ اسکورنگ کی عادت ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان پر عظمی بخاری کا ردعمل آپ کو ہر قومی سانحہ پر پوائنٹ اسکورنگ کی عادت ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان پر عظمی بخاری کا ردعمل کالاباغ ڈیم بنانے کی تجویز پر پیپلزپارٹی کا ردعمل بھی آگیا مودی کی مشکلات میں اضافہ،سعودی عرب اور عراق نے بھارت کو پیٹرول کی فراہمی بند کردی تین سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، سیاسی مسائل کے حل کیلئے بات چیت ہونی چاہیے، عمران خان بانی پی ٹی آئی کی ڈائریکشن ہے، استعفے واپس نہیں لیں گے، بیرسٹر گوہر کا اعلان تم لوگ بس غلاموں کی طرح سوچتے ہو،علی امین گنڈاپور جرمن سفیر کی ملاقات کا پیغام دینے والے اپنے ترجمان پر برس پڑےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملک میں صدارتی نظام علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پور نے
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔