ہانیہ عامر کی طبیعت ناساز؛ ماسک لگائے تصویر سے تشویش کی لہر دوڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
خوبرو اداکارہ ہانیہ عامر کی صحت سے متعلق افواہوں نے سوشل میڈیا پر متضاد افواہیں زیر گردش ہیں جس کی تاحال تردید یا تصدیق نہیں ہوپا رہی ہے۔
اداکارہ ہانیہ عامر اپنی معصوم اداؤں اور خوش مزاجی کی وجہ سے ہمیشہ خبروں میں رہتی ہیں لیکن اس بار انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ایسی تصویر شیئر کر دی جس نے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔
تصویر میں ہانیہ عامر کے چہرے پر آکسیجن ماسک لگا ہوا ہے جبکہ وہ کیمرے کی طرف دیکھ کر ہاتھ کے اشارے سے "ٹھیک” ہونے کا پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود ان کی یہ حالت دیکھ کر مداحوں نے کمنٹس میں ان کی صحت کے بارے میں فکر مندی ظاہر کی۔
مداحوں نے انسٹاگرام پر مختلف تبصرے کرتے ہوئے دعا کی کہ ہانیہ عامر جلد صحتیاب ہو جائیں۔ کچھ صارفین نے پوچھا کہ آیا انہیں سانس کی بیماری ہے یا یہ صرف کسی شوٹنگ یا کسی اور وجہ سے لی گئی تصویر ہے۔
کئی فین پیجز نے ان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعائیں کیں کہ وہ صحت مند رہیں اور جلد اپنی پرانی مسکراہٹ کے ساتھ نظر آئیں۔
مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین کے اضطراب اور تشویش کے باوجود تاحال ہانیہ عامر نے اپنی اس تصویر کی وضاحت نہیں کی کہ وہ بیمار ہیں یا یہ کسی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
جس کے باعث سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں جاری ہیں اور مداح ان کی اصل حالت جاننے کے منتظر ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔