پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آئندہ 24 گھنٹوں میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آئندہ 24 گھنٹوں میں شدید طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا 10واں اسپیل 9 ستمبر تک جاری رہے گا۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس اسپیل کے تحت 24 گھنٹوں میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشیں ہو سکتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم میں بارشوں کا امکان ہے جبکہ گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ، نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین اور اوکاڑہ میں بھی بارشیں ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔