لاہور:  امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہے کہ حکومت نجی شعبے کو تعلیم بطور تجارت کرنے کی اجازت نہ دے، حکومت نے اپنی ذمہ داری ختم کردی ہے اس لیے طبقاتی نظام تعلیم فروغ پا رہا ہے، حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے کہ نجی شعبے کو تعلیم فروخت نہ کرے۔

حافظ نعیم الرحمن کاکہنا تھاکہ لوگ زبان و ثقافت کو قوم جانتے ہیں جبکہ مسلمان معاشرے کسی جغرافیے نہیں بلکہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر تشکیل پاتے ہیں۔یہ بات انہوں نے منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس بیاد پروفیسرخورشید احمد مرحوم کے نام سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ملک کی نامور شخصیات شریک بھی ہوئیں۔

امیر جماعت کاکہنا تھاکہ کچھ لوگ پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ پاکستان بنانے کی کیا ضرورت تھی ۔ لوگ زبان و ثقافت کو قوم جانتے ہیں جبکہ مسلمان معاشرے کسی جغرافیے نہیں بلکہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر تشکیل پاتے ہیں۔

ان کاکہنا تھاکہ پروفیسر خورشید احمد کی فکر بہت وسیع تھی ان کی گفتگو و علم میں کہیں بھی ذات کی اسیری نظر نہیں آئی،۔

تقریب سے خطاب میں ضیا الدین انصاری کا کہنا تھا کہ پروفیسر خورشید احمد مرحوم ایک عظیم شخصیت تھے جنہوں نے تحریک، ترقی اور اسلامائزیشن کے لیے کاوشیں کیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

کراچی میں  ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔

ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔

انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا  کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں،  لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور  بنو قابل  پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • کراچی میں  ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد
  • حکمران طبقے کے اقدامات نوجوانوں میں مایوسی پھیلارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے: حافظ نعیم
  • طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم