تین مرلہ پلاٹ اسکیم 2025 کے لیے اہلیت کا طریقہ کار اور شرائط و ضوابط جاری کر دیے گئے ہیں، اسکیم کے تحت 2 ہزار پلاٹس الاٹ کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ’’اپنی زمین، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت کم آمدنی اور بے زمین خاندانوں کے لیے 3 مرلہ پلاٹ اسکیم 2025 کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بے گھر افراد کو محفوظ رہائشی زمین مہیا کرنا اور سماجی فلاح کو فروغ دینا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں صوبے کے 19 اضلاع میں 23 سرکاری اسکیموں کے ذریعے 2 ہزار پلاٹس الاٹ کیے جائیں گے۔ یہ اسکیم صرف زمین کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ کمزور طبقے کو اپنے گھر تعمیر کرنے کا عملی موقع فراہم کرنے کا جامع اقدام ہے۔

درخواست دینے کا پورا عمل شفافیت اور آسانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی ای پورٹل (AZAG E-Portal) کے ذریعے مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔

اہلیت کے لیے شرط ہے کہ درخواست دہندہ پنجاب کا مستقل رہائشی اور قومی شناختی کارڈ کا حامل ہو۔ وہ صرف اپنے ضلع میں درخواست دے سکے گا۔ درخواست دہندہ یا اس کے اہل خانہ (بیوی یا بچے) کی ملک بھر میں کوئی جائیداد نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کا کریمنل ریکارڈ، قانونی تنازع یا بینک ڈیفالٹ نہیں ہونا چاہیے۔ فراہم کردہ تمام معلومات درست اور حقیقی ہونی چاہئیں، ورنہ درخواست مسترد کر دی جائے گی۔

اسکیم کے تحت پلاٹ پر چھ ماہ کے اندر تعمیر کا آغاز اور دو سال کے اندر تعمیر مکمل کرنا لازمی ہوگا۔ پلاٹ کو پانچ سال تک نہ تو فروخت کیا جا سکے گا، نہ ٹرانسفر اور نہ ہی لیز پر دیا جا سکے گا۔ زمین صرف رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں پلاٹ بغیر معاوضے کے منسوخ کر کے واپس لے لیا جائے گا۔ پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی اس حوالے سے معائنہ کرے گی اور شکایات کے ازالے کے لیے کمیٹی قائم کرے گی۔

درخواست دینے کے لیے اہل امیدواروں کو سرکاری AZAG ای پورٹل پر رجسٹریشن کر کے فارم بھرنا ہوگا۔ ساتھ ہی شناختی کارڈ، آمدنی کا ثبوت اور جائیداد نہ ہونے کا حلفیہ بیان اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ تمام درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعد اہل امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا۔

یہ اسکیم پنجاب حکومت کے اس عزم کی عکاس ہے کہ کمزور طبقات کو نہ صرف چھت فراہم کی جائے بلکہ ان کے معیارِ زندگی میں بہتری اور سماجی انصاف کو بھی یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوام متحدہ کے سالانہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں چین پہلی بار دنیا کے ٹاپ 10 ایجادات کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 10واں نمبر حاصل کیا، جس کی بڑی وجہ چینی کمپنیوں کی جانب سے تحقیق و ترقی میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔

فہرست میں سوئٹزر لینڈ بدستور پہلے نمبر پر ہے، جو 2011 سے مسلسل اس پوزیشن پر قابض ہے۔ سویڈن دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر ہے، جبکہ ایشیا میں سب سے نمایاں ملک جنوبی کوریا ہے جو چوتھے نمبر پر آیا۔ اس کے بعد سنگاپور پانچویں، برطانیہ چھٹے، فن لینڈ ساتویں، نیدرلینڈز آٹھویں اور ڈنمارک نویں نمبر پر رہے۔

انڈیکس کے مطابق چین تحقیق و ترقی پر سب سے زیادہ سرمایہ لگانے والے ملک بننے کے قریب ہے۔ صرف 2024 میں دنیا بھر کی 25 فیصد بین الاقوامی پیٹنٹ درخواستیں چین سے جمع کرائی گئیں، جبکہ امریکا، جاپان اور جرمنی کی مجموعی درخواستیں 40 فیصد رہیں جو ماضی کے مقابلے میں کم ہیں۔

پیٹنٹس کی ملکیت کسی ملک کی معاشی طاقت اور ترقی کی اہم علامت مانی جاتی ہے۔ پاکستان اس فہرست میں 99ویں نمبر پر ہے اور گزشتہ چند برسوں میں اس کی درجہ بندی مسلسل نیچے آئی ہے۔ 2022 میں پاکستان 87ویں، 2023 میں 88ویں اور 2024 میں 91ویں نمبر پر تھا۔

دیگر ممالک میں بھارت 38ویں، بنگلادیش 106ویں، سعودی عرب 46ویں اور متحدہ عرب امارات 30ویں نمبر پر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟