مصنوعی ذہانت 2030 تک 99 فیصد افراد کو بے روزگار کر سکتی ہے، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
امریکہ کی یونیورسٹی آف لوئسول میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر رومن یامپولسکی نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سنہ 2030 تک 99 فیصد کارکنوں کو بے روزگار کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کارکنوں کے لیے یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں کمپنیاں لاگت میں کمی اور آمدنی بڑھانے کے لیے تیزی سے اے آئی سسٹمز پر دارومدار بڑھا رہی ہیں۔
اے آئی سیفٹی کے حوالے سے ایک نمایاں آواز سمجھے جانے والے پروفیسر یامپولسکی کے مطابق یہاں تک کہ کوڈرز اور پرامپٹ انجینئرز بھی آٹومیشن کی آنے والی لہر سے محفوظ نہیں رہیں گے جو تقریباً تمام ملازمتوں کو چھین سکتی ہے۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک ایسی دنیا کو دیکھ رہے ہیں جہاں بے روزگاری کی ایسی سطح ہے جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ 10 فیصد بے روزگاری کے بارے میں بات نہیں کر رہے جو کہ خوفناک ہے، یہ اب 99 فیصد کی بات ہو رہی ہے۔‘ پروفیسر یامپولسکی نے ’دی ڈائری آف سی ای او‘ پوڈ کاسٹ میں کہا کہ انسان جیسی ذہانت یا مصنوعی جنرل انٹیلیجنس ممکنہ طور پر سنہ 2027 تک عام ہو جائے گی۔
اُن کے مطابق اے جی آئی کی آمد کے تین سال بعد لیبر مارکیٹ منہدم ہو جائے گی کیونکہ اے آئی ٹولز اور ہیومنائیڈ روبوٹس نے انسانوں کی خدمات حاصل کرنے کو غیرمنافع بخش بنا دینا ہے۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ ایک ملازم کرتا ہے اگر میں صرف 20 ڈالر کی سبسکرپشن یا مفت ماڈل حاصل کر کے کرا سکتا ہوں تو آپ جانتے ہیں کہ کیا کچھ ہوگا۔ سب سے پہلے کمپیوٹر پر ہر ایک چیز خودکار ہو جائے گی۔ اور اس کے بعد مجھے لگتا ہے کہ ہیومنائیڈ روبوٹس شاید 5 سال پیچھے ہیں۔ اس لیے پانچ سال بعد جب یہ بھی خودکار ہو جائیں گے تو تمام جسمانی مشقت بھی ان ہی کے ذریعے لی جا سکے گی۔‘
پروفیسر یامپولسکی نے کہا کہ روزگار ہی آمدنی، سٹرکچر، حیثیت اور کمیونٹی فراہم کرتا ہے۔ تاہم اگر ملازمتیں ختم ہو جاتی ہیں تو معاشروں کو ان چاروں کو بڑے پیمانے پر بنانے کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان میں سے زیادہ تر لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ ایسا ہونے والا ہے۔ اُن کو یہ پاگل پن لگتا ہے، اور لوگ اس پر یقین نہیں کرتے۔‘
اسی طرح مو گاؤدت جنہوں نے 2018 میں گوگل کے چیف بزنس آفیسر کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا، نے خبردار کیا کہ بے روزگاری کا عذاب 2027 کے اوائل میں شروع ہو جائے گا کیونکہ اے آئی نے وائٹ کالر نوکریوں کو ختم کر دے گی۔ یہ ٹیکنالوجی کو کو نہیں چھوڑے گی خواہ سافٹ ویئر ڈویلپرز ہوں، سی ای اوز ہوں یا پوڈ کاسٹرز، کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
دوحہ میں منعقدہ عرب و اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے پورے خطے کی سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں، اگر اس کی ہٹ دھرمی کو نہ روکا گیا تو نہ صرف غزہ بلکہ دنیا بھر کا امن داؤ پر لگ جائے گا۔ مسلمان ممالک کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔
صدر اردوان نے کہاکہ اسرائیل یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اسے کوئی جوابدہ نہیں ٹھہرا سکتا، مگر اس کی کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی بربریت اب ان ممالک تک پہنچ چکی ہے جو ثالثی کی کوششوں میں مصروف تھے، جس میں قطر بھی شامل ہے۔
ترک صدر نے مزید کہاکہ امید ہے کہ آج کے اجلاس سے عالمی برادری کو ایک دو ٹوک پیغام جائے گا۔ ان کے مطابق نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل مذمت ترک صدر رجب طیب اردوان عرب اسلامی سربراہی اجلاس قطر یکجہتی وی نیوز