بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے ستلج بپھر گیا، کئی دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ، ہزاروں لوگ بے گھر
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
گزشتہ روز بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد کئی بستیاں اور سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے جب کہ کئی کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور ہزاروں مکین بے گھر ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور میں چندر بہان کے مقام پر دریائی سپر بند ٹوٹ گیا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی قریبی آبادیوں کی جانب رخ کرنے لگا جب کہ انتظامیہ نے بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق بستی لکھانی کے قریب بند میں شدید شگاف پڑا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پانی کا ریلا قریبی دیہاتوں کی طرف موڑ دیا۔
شگاف کا حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درجنوں دیہات متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
شگاف کے باعث جو علاقے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ان میں سیت پور، خانگڑھ دوئمہ، سلطان پور، سرکی، خیرپور سادات اور آس پاس کے دیگر نشیبی علاقے شامل ہیں۔
دوسری جانب ملتان سمیت پنجاب کے جنوبی اضلاع دریائے چناب کے بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے شدید سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں جب کہ حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔
سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔
گزشتہ روز دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد سیلاب الرٹ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ د ریائے ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی بستیاں ڈوب گئیں، ضلع وہاڑی ، تحصیل بورے والا اور میلسی کے بھی درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، علاقے میں 90 سے زائد دیہات پانی میں ڈوبے جس کے تحت 80 ہزار افراد نے نقل مکانی کی جب کہ 60 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بہاول پور کی تحصیل خیر پور ٹامیوالی بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے جب کہ عارف والا ميں 23 دیہات اور 26 ہزار ایکڑ پرکھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کی دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 43 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔
دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 42 لاکھ 1 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنس جانے والے 21 لاکھ 63 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے مزید بتایا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 498 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 431 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 15 لاکھ 79 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 89 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 99 فیصد جبکہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں 60 شہری جانبحق ہوئے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دریائے ستلج کے مطابق کے باعث
پڑھیں:
سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-25
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل کو قتل کردیا گیا‘ ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زاید افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔ جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زاید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام آخری اطلاعات تک جاری تھا۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زاید افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔یہ واقعات پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔رپورٹس کے مطابق دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔