نیپال میں مظاہرین نے جیلوں کے دروازے توڑ دیے، ہزاروں قیدی فرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
نیپال میں حالیہ دنوں میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے بڑے پیمانے پر بدامنی اور تشویشناک حالات کا سبب بن گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق مظاہروں کے دوران ملک بھر کی مختلف جیلوں سے تقریباً 13 ہزار 500 قیدی فرار ہوگئے ہیں، جس سے سکیورٹی ادارے گہری مشکل میں پڑ گئے ہیں۔ پولیس ترجمان بینود گھمائرے نے تصدیق کی ہے کہ ان جھڑپوں کے دوران 3 پولیس اہلکار بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کٹھمنڈو کی سب سے بڑی جیل دلی بازار سے قیدی بڑی تعداد میں نکل رہے ہیں اور فوجی اہلکار انہیں قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر کامیاب نہیں ہو پا رہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اب زیادہ تر جیلوں سے ہٹ چکی ہے اور صرف پولیس ہیڈکوارٹر تک محدود ہو گئی ہے، جس کے بعد فوج نے کمان سنبھال لی ہے۔ بدھ کے روز نیپالی فوج نے کٹھمنڈو کی سڑکوں پر گشت کیا اور لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے تاکہ مظاہرین کو قابو میں لایا جا سکے۔ نیپالی فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگڈیل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج ختم کرکے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنائیں تاکہ ملک کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
ان مظاہروں کا آغاز پیر کے روز اس وقت ہوا جب حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی۔ نوجوانوں نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج شروع کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر گیا اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد مارے گئے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی، جس کے باعث صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران حکومت نے عوامی دباؤ کے پیش نظر سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کردی لیکن مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا۔ حالات اس قدر خراب ہوگئے کہ وزیرِاعظم کے پی شرما اولی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔ تاہم وزیراعظم کے استعفے کے باوجود مشتعل افراد باز نہ آئے اور انہوں نے کئی سیاستدانوں کے گھروں پر حملے کیے، سرکاری اور نجی عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ موجودہ حالات نے نیپال کو شدید سیاسی اور سکیورٹی بحران میں دھکیل دیا ہے جہاں امن و امان بحال کرنا حکومت اور فوج دونوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کراچی، ایف سی ایریا کے مکینوں کا پانی و بجلی کی بندش پر شدید احتجاج، ٹریفک جام
کراچی:کراچی کے علاقے ایف سی ایریا کے مکینوں نے پانی اور بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ناظم آباد سے لیاقت آباد 10 نمبر جانے والی دونوں سڑکوں کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا، جس کے باعث شہر کے مصروف ترین علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کئی روز سے علاقے میں نہ پانی دستیاب ہے نہ ہی بجلی، جبکہ متعلقہ ادارے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک پانی اور بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاتی، احتجاج ختم نہیں ہوگا۔
احتجاج کے باعث ناظم آباد سے سائٹ ایریا تک ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق چند گھنٹے قبل بھی اسی مقام پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس کی یقین دہانی پر مظاہرین منتشر ہو گئے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی جلد بحال کر دی جائے گی، تاہم وعدہ وفا نہ ہونے پر شہری دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں، حبیب بینک سے آنے والی ٹریفک کو بورڈ آفس جبکہ شاہراہ پاکستان سے آنے والی ٹریفک کو لیاقت آباد ڈاکخانہ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
ترجمان نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ وہ پریشانی سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کا انتخاب کریں اور بلا ضرورت اس راستے سے گریز کریں۔