WE News:
2025-11-03@08:25:22 GMT

فرانس میں ’بلاک ایوری تھنگ‘ مظاہرے، ہنگامہ آرائی اور تصادم

اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT

فرانس میں ’بلاک ایوری تھنگ‘ مظاہرے، ہنگامہ آرائی اور تصادم

فرانس میں ملک گیر احتجاجی تحریک ’بلاک ایوری تھنگ‘ کے تحت ہزاروں مظاہرین سڑکوں، ریلوے ٹریکس اور گیس اسٹیشنز پر جمع ہو گئے، جس سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

حکام کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے 80 ہزار سے زائد پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات کیے گئے، جو 2018 کی یلو ویسٹس تحریک کے بعد سب سے بڑا سیکیورٹی آپریشن قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ تحریک موسم گرما میں دائیں بازو کے حلقوں سے شروع ہوئی تھی مگر بعدازاں بائیں بازو، مزدور یونینوں اور طلبہ تنظیموں نے بھی اس میں شمولیت اختیار کر لی۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی حکومت کا انہدام: وزیرِاعظم فرانسوا بایرو عدم اعتماد کے بعد عہدے سے فارغ

مظاہروں میں شدت اُس وقت آئی جب صدر ایمانوئل میکرون کی حکومت مجوزہ بجٹ کٹوتیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ سے تحلیل ہو گئی۔

سابق وزیراعظم فرانسوا بیرو نے 50 ارب ڈالر سے زائد کی بچت کے لیے قومی تعطیلات ختم کرنے، 2026 کے لیے پنشن منجمد کرنے اور صحت کے بجٹ میں بھاری کمی کی تجاویز پیش کی تھیں جس پر عوامی غصہ پھوٹ پڑا۔

پیرس، لیون، مارسیل اور تولوز سمیت بڑے شہروں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، ایمیزون کے ڈپو کا راستہ بھی بند کیا گیا جبکہ رین شہر میں ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔

مزید پڑھیں: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر پابندیوں کے لیے سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا

وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ملک بھر میں 7 سو سے زائد مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ رین اور دیگر شہروں میں بجلی کی تاریں جلنے سے ٹرین سروس معطل ہو گئی۔

دارالحکومت پیرس میں گیئر ڈو نورڈ اسٹیشن سمیت مختلف داخلی راستوں پر مظاہرین نے دھرنا دیا۔ ہائی اسکول کے طلبہ نے بھی احتجاج میں حصہ لیا جس پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔

عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے عمارت کا دروازہ زبردستی کھول کر طلبہ کو اندر جانے پر مجبور کیا اور آنسو گیس استعمال کی۔ مظاہرین صدر میکرون کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں اور ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

میکرون نے 2 روز قبل اپنا پانچواں وزیراعظم مقرر کرتے ہوئے قریبی ساتھی سباستیان لکورنیو کو حکومت بنانے کا اختیار دیا ہے۔ لکورنیو نے اعلان کیا ہے کہ وہ بڑی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’بلاک ایوری تھنگ‘ فرانس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

 

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • پاک سوزوکی کا ’ایوری وی ایکس آر‘ پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کی رعایت کا اعلان
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • محراب پور: گروہی تصادم میں 5افرادزخمی، ڈنڈوں کا بھرپور استعمال کیاگیا
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • ای چالان کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکی سمجھ سے بالاتر ہے‘ سردار عبدالرحیم
  • محرابپور،گروہی تصادم ،متعدد افراد زخمی
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں