WE News:
2025-11-03@14:52:31 GMT

کوئٹہ پہاڑوں سے خوراک اور توانائی حاصل کرنے والے نوجوان

اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT

کوئٹہ کے پہاڑی دامن میں قائم ایک منفرد انسٹیٹیوٹ نوجوانوں کو عملی تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال کی شاندار مثال قائم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟

یہاں بایو گیس تیار کی جاتی ہے، نامیاتی کھاد سے سبزیاں اگائی جاتی ہیں اور مختلف وسائل سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیے: ڈاکٹر واسع شاندار تنخواہ و مراعات چھوڑ کر انگلینڈ سے کوئٹہ کیوں واپس آگئے؟

یہ ادارہ نہ صرف ماحول دوست منصوبوں کو فروغ دے رہا ہے بلکہ نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کی راہ بھی ہموار کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کوئٹہ کوئٹہ سبزیاں کوئٹہ کے پہاڑوں سے خوراک کا حصول کوئٹہ کے نوجوان کوئٹہ معدنیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کوئٹہ کوئٹہ سبزیاں کوئٹہ کے نوجوان کوئٹہ معدنیات

پڑھیں:

کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں، جو پہاڑوں پر بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے گڑھے کھودتی ہیں، شجرکاری کرتی ہیں اور جنگلی پرندوں اور درختوں کے لیے پانی کا بندوبست کرتی ہیں۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ہائیکرز اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش ہیں اور اونچے پہاڑوں پر ہائیکنگ کے ساتھ شجر کاری، جنگلی حیات کے تحفظ اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں نوجوانوں کے لیے دیگر سرگرمیاں زیادہ میسر نہ ہونے سے کافی تعداد میں نوجوان ہائیکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔ کوہ سلیمان رینج میں گھرے کوئٹہ کے چاروں اطراف میں کوہ زرغون، کوہ تکتو، کوہ چلتن اور کوہ مہردار واقع ہیں۔ ان تمام پہاڑیوں پر ہائیکنگ کے لیے سینکڑوں ٹریکس موجود ہیں۔ شہر سے قریب مری آباد میں پہاڑی پر پیدل اور سائیکلوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے اور ان چوٹیوں سے رات کے وقت کوئٹہ شہر کے انتہائی حسین مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔کوئٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں جو اجتماعی اور کچھ انفرادی طور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مستونگ سے تعلق رکھنے ایک نوجوان کئی دہائیوں سے ان چوٹیوں پر شجر کاری کرتے اور کئی فٹ بلندی پر پانی پہنچاتے ہیں، جہاں ایک عام شخص بغیر کسی سامان کے آسانی سے پہنچ بھی نہیں سکتا۔کوئٹہ کے ہائیکرز ان پہاڑی چوٹیوں کو سرسبز کر رہے ہیں، جن میں ایک چوٹی چلتن پہاڑ کی بھی ہے۔ یہ چوٹی تین ہزار میٹر سے بلند ہے اور اس کے اطراف میں موسم انتہائی ٹھنڈا رہتا ہے اور سب سے پہلے برف باری بھی یہاں ہوتی ہے۔ دو سال قبل حکومت نے ان پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہے۔ حکومت اگر ان نوجوانوں کو زیتون کے درخت فراہم کرے تو ان پہاڑی چوٹیوں کو نہ صرف سرسبز کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے معاشی طور پر فائدہ اٹھانے کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • لاہور، فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی وارڈز قائم کرنے کا فیصلہ
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • ڈینگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں،میئر حیدرآباد
  • کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ایمباپے رونالڈو کے بعد گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے ریال میڈرڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • پاکستان کی شاندار واپسی، جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست، سیریز 1-1 سے برابر
  • حکمران طبقے کے اقدامات نوجوانوں میں مایوسی پھیلارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن