امریکا نے حوثی باغیوں اور ان سے منسلک کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
امریکا نے یمن کے حوثی باغیوں سے منسلک تقریباً 3 درجن افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ نے یمن کے حوثی باغیوں کے لیے وسیع پیمانے پر فنڈ ریزنگ، اسمگلنگ اور ہتھیاروں کی خریداری کے نیٹ ورک میں ملوث تقریباً 32 افراد اور کمپنیوں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ یہ نیٹ ورک یمن، چین، متحدہ عرب امارات اور مارشل آئی لینڈز میں فعال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں حوثی باغیوں پر فوجی حملوں کی خبر کیوں لیک کی؟
امریکہ کے مطابق ان افراد اور کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ حوثی باغیوں کے لیے جدید قسم کے عسکری ساز و سامان، بشمول بیلسٹک اور کروز میزائل اور ڈرونز کے پرزہ جات کی خریداری اور مالی معاونت کرتے ہیں۔ حوثیوں نے ان ڈرونز کا استعمال امریکی فوجی اور تجارتی جہازوں پر حملے کرنے کے لیے کیا ہے۔
حوثیوں کی سرگرمیاں اور امریکا کی کارروائییہ پابندیاں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے پس منظر میں لگائی گئی ہیں۔ حماس بھی ایران کی حمایت یافتہ ایک تنظیم ہے جس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جس سے اب تک تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حوثیوں نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیا، جنوبی شہر سائرنز سے گونج اٹھے
نومبر 2023 سے حوثیوں نے بحر احمر پر فوجی محاصرہ نافذ کیا ہوا ہے اور ایسے جہازوں پر حملے کررہے ہیں جو اسرائیل کی حمایت میں وہاں سے گزرتے ہیں۔ ان حملوں میں کم از کم 4 جہاز ڈوب چکے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کا بیانامریکی محکمہ خزانہ کے سیکریٹری برائے دہشتگردی اور مالیاتی انٹیلیجنس، جان ہرلی نے کہا حوثی بحر احمر میں امریکی عملے اور اثاثوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں، خطے میں ہمارے اتحادیوں پر حملے کر رہے ہیں اور ایرانی حکومت کے تعاون سے بین الاقوامی سمندری سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اہم شخصیات اور کمپنیوں پر پابندیاںان افراد میں صالح دبیش بھی شامل ہیں، جنہیں 2021 میں پابندیوں کے بعد صالح مصفر الشاعر کی جگہ حوثیوں کے اثاثے ضبط کرنے کا ذمہ دار مقرر کیا گیا ہے۔ صالح دبیش نے ملک بھر میں نجی اور سرکاری زمینیں حوثیوں کے لیے ضبط کی ہیں، جس کا جواز انہوں نے ان زمینوں کے مالکان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر پیش کیا۔
اسی خاندان کے عبد اللہ مصفر الشاعر کو بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، اور ان کے نام سے چلنے والی کمپنیوں کو بھی پابندی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حوثی باغیوں نے 3 کروڑ ڈالر مالیت کا امریکی ڈرون مار گرایا
اسی طرح محمد عبدالسلام سے منسلک ایک گروپ جو پیٹرولیم کی اسمگلنگ میں ملوث ہے، ان پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ محمد عبدالسلام کو مارچ میں پہلے ہی پابندیوں کا سامنا تھا۔
مزید برآں حوثی باغیوں سے جڑی سمندری شپنگ کمپنیاں اور ہتھیاروں اور ان کے پرزہ جات کی خریداری میں مدد فراہم کرنے والے افراد اور ادارے بھی بلیک لسٹ کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بحیرہ احمر پابندی حوثی باغی محمد عبدالسلام یمن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پابندی محمد عبدالسلام اور کمپنیوں حوثی باغیوں افراد اور پر حملے کے لیے
پڑھیں:
قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
آستانہ (سب نیوز)قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قازقستان میں منگل کو ایک قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے بعد ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قازقستان میں اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے کیسز کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ پچھلے 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاونٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کیلئے اسلام آباد بار کونسل میں ریفرنس دائرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم