اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے2ریاستی حل کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے2ریاستی حل کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
جنیوا (سب نیوز)اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کے2ریاستی حل کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دو ریاستی حل کی قرارداد کو 142 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے، جبکہ 10ممالک نے مخالفت کی اور 12نے ووٹ نہیں دیا۔یہ اعلامیہ جولائی میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اقوام متحدہ کانفرنس کے نتائج پر مبنی ہے اور عالمی رہنماں کی آئندہ ملاقات سے پہلے منظور کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکا اور اسرائیل نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے پیش کیے گئے اس اعلامیے کی عرب لیگ نے پہلے ہی توثیق کر دی ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے 17 رکن ممالک بشمول کئی عرب ممالک نے اس پر دستخط کیے ہیں۔اعلامیے میں غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ دو ریاستی حل کے موثر نفاذ کے ذریعے اسرائیل-فلسطین تنازعے کا منصفانہ، پرامن اور دیرپا حل نکالا جا سکے۔
ساتھ ہی، اس میں حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملے کی سخت مذمت کی گئی ہے، تمام فلسطینی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور حماس سے غیر مسلح ہونے اور غزہ میں اپنا کنٹرول چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا ہے غزہ میں جنگ ختم کرنے کے تناظر میں، حماس کو اپنی حکمرانی ختم کر کے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے ہوں گے، تاکہ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بین الاقوامی تعاون اور حمایت ممکن ہو سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیلاب بھی رکاوٹ نہ بن سکا، دولہا کشتی میں دلہن لے آیا سیلاب بھی رکاوٹ نہ بن سکا، دولہا کشتی میں دلہن لے آیا پاسپورٹ بلاک ہونے کا معاملہ، علی امین گنڈا پور نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی صدرِ مملکت آصف زرداری چین کے سرکاری دورے پر چنگدو پہنچ گئے ٹرمپ کے مقتول ساتھی چارلی کرک کے مبینہ قاتل کو گرفتار کرلیا گیا، امریکی صدر کی تصدیق وزارت مواصلات میں 78ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف مشعال کا پریانکا گاندھی کے نام خط، یاسین ملک کی پھانسی کو امن کیلئے خطرہ قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھاری اکثریت سے منظور حل کی قرارداد جنرل اسمبلی اقوام متحدہ گیا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔