متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
ایشیا کپ 2025 کے دوران پاکستان اور بھارت کے میچ میں متنازع فیصلے کے بعد ایکس (سابق ٹوئٹر) پر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے ایک اکاؤنٹ سامنے آیا، جس سے پاکستان مخالف پوسٹس کی گئیں۔
ان پوسٹس میں پائیکرافٹ کو اپنے فیصلے پر ڈٹے رہنے اور پاکستانی کھلاڑیوں پر تنقید کرتے دکھایا گیا۔ تاہم تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ یہ اکاؤنٹ جعلی ہے اور دراصل کسی بھارتی صارف نے بنایا ہے۔
میچ کے بعد پاکستانی ٹیم نے احتجاجاً بھارتی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا، کیونکہ ٹاس کے وقت ریفری نے بھی کپتانوں کو مصافحہ نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بعد ازاں قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے اختتامی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی۔
اسی دوران ایکس پر اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے ایک پوسٹ وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پی سی بی نے آئی سی سی کو خبردار کیا ہے کہ اگر ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی کھلاڑی ہمیشہ کھیل کو بدنام کرتے ہیں اور ان میں سابق کھلاڑیوں محمد حفیظ اور سعید اجمل کا بھی نام لیا گیا۔
یہ پوسٹ تیزی سے وائرل ہوئی اور لاکھوں صارفین نے اسے دیکھا، ہزاروں نے لائیک اور شیئر بھی کیا۔ بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ اوڈیشا بائٹس نے بھی اس پوسٹ کو خبر کی صورت میں شائع کیا، جس کے بعد معاملہ مزید توجہ کا مرکز بن گیا۔
لیکن جب اس اکاؤنٹ کی حقیقت جانچی گئی تو پتا چلا کہ اصل میں اس کا پرانا نام ’’گنگادہر_90‘‘ تھا۔ پروفائل میں پہلے بھارتی سیاست اور پاک-بھارت کشیدگی سے متعلق ہندی زبان میں پوسٹس موجود تھیں۔ بعد میں اسی اکاؤنٹ کا نام بدل کر ’’اینڈی پائیکرافٹ_90‘‘ رکھا گیا اور اسے سابق کرکٹر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایکس پر ایڈوانس سرچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس نام سے موجود تمام پوسٹس صرف گزشتہ چند گھنٹوں پر مشتمل ہیں۔
فیکٹ چیک کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ وائرل پوسٹ میں جو دعویٰ کیا گیا تھا کہ اینڈی پائیکرافٹ نے محمد حفیظ اور سعید اجمل کو مشکوک ایکشن پر رپورٹ کیا تھا، وہ درست نہیں ہے۔ ای ایس پی این کرک انفو کی 2005 کی ایک رپورٹ کے مطابق حفیظ کے ایکشن کو رپورٹ کرنے والے امپائرز رڈی کوئرزن، پیٹر پارکر اور میچ ریفری کرس براڈ تھے، نہ کہ اینڈی پائیکرافٹ۔
یوں یہ بات ثابت ہوئی کہ اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے پاکستان مخالف پوسٹ کرنے والا اکاؤنٹ جعلی تھا، جسے جان بوجھ کر پروپیگنڈے کے لیے بنایا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے بھارتی کپتان کی ایک اور گھٹیا حرکت، ایشیا کپ جیتنے پر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے پر میچ ریفری کو ہٹا دیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی ایشیا کپ: اینڈی پائی کرافٹ ہی میچ ریفری رہیں گے، پاکستان کی درخواست مسترد پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ میچ ریفری تبدیل نہ کیے جانے کی صورت میں پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اینڈی پائیکرافٹ
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔