موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان وہ خوش نصیب ملک ہے جو ہر طرح کی معدنیات کے علاوہ ہر طرح کے خطہ زمین کی دولت سے مالا مال ہے۔ دریائوں کے پانچ بڑے سلسلے جو ملک کے پہاڑی سلسلوں سے ہنستے گنگناتے اُترتے ہیں اور پورے ملک سے گزرتے ہوئے سیراب کرتے سمندر کا رُخ کرتے ہیں لیکن مون سون کے موسم میں جب یہ دریا بپھرتے ہیں اور بھارت اپنا سیلابی پانی مزید ان دریائوں میں ڈال دیتا ہے تو خطرناک سیلاب آجاتا ہے۔ یہ سیلابی پانی گھروں اور بستیوں کو بہا کر لے جاتا ہے، کھڑی فصلوں کو تباہ کرتا ہے، مویشیوں کو دیتا ہے۔ اس وقت ملک عزیز میں جو سیلاب آیا اس نے 33 لاکھ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا، سیکڑوں بستیاں ڈھے گئیں، باقی میں چھتوں تک پانی کھڑا ہے، سڑکیں پانی میں ڈوبی ہیں، کھیت کھلیان تالاب بن گئے ہیں، لوگ باگ گھروں سے کشتیوں کے ذریعے جان بچا کر نکلے ہیں اور خیموں میں پناہ لی ہے، ان کے مویشی اور گھروں کا سامان تباہ ہوگیا ہے۔ اگرچہ رضا کار لوگوں کی جانیں اور ان کا مال مویشی بچانے کے لیے کشتیوں کے ذریعے پہنچے ہیں لیکن ان کی نگاہیں حسرت سے اپنی برباد فصلوں کو دیکھ رہی ہیں۔
یہ سیلاب کی صورت حال کوئی نئی نہیں پہلے بھی آتے رہے ہیں لیکن انتہائی غفلت کی بات ہے کہ ایک طرف پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں خطرناک حد تک پانی کی قلت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2040ء تک پاکستان خطے کا پانی کی قلت سے دوچار سب سے زیادہ متاثر ملک بن سکتا ہے۔ ابھی حال ہی میں حکومت کے کرتا دھرتا کہہ رہے تھے کہ بھارت پاکستان جانے والے دریائوں کا پانی روک کر آبی جارحیت کررہا ہے۔ لیجیے اب اس نے دریائوں میں پانی چھوڑ دیا اور ہم واویلا کرنے لگے کہ اب وہ پانی چھوڑ کر پاکستان کو سیلاب کی صورت حال سے دوچار کررہا ہے۔بھارت پانی کو اپنی مرضی سے روک اور چھوڑ سکتا ہے تو کیوں؟ اس سوال پر پاکستانی کرتا دھرتا غور کریں۔ ظاہر ہے اس نے اپنے ڈیم بنائے ہیں، اپنی زراعت کے لیے پانی کو استعمال کرنے کے لیے، لیکن ہم نے اپنی اسمبلیوں میں ڈیم نہ بنانے کے لیے قراردادیں منظور کی ہیں، کیوں کہ ہمیں اپنے بینک بیلنس بڑھانے ہیں، غریب عوام جائیں سیلاب میں ڈوبیں، اپنی جمع پونجی کو روئیں ہمیں پروا نہیں ہے۔ دنیا ڈیم بنا کر میٹھے پانی کو استعمال کررہی ہے اور ہم میٹھے پانی کو سمندر برد کرتے ہیں بلکہ دعائیں کرتے ہیں کہ یہ پانی جلد از جلد سمندر تک پہنچے۔ بھارت ڈیم بنانے والے ملکوں میں امریکا، جاپان، برازیل کے ساتھ سب سے آگے کی صف میں ہے۔ عالمی کمیشن بتاتا ہے کہ بڑا ڈیم وہ ہوتا ہے جو 15 میٹر سے زیادہ بلند ہو یعنی چار منزلہ عمارت کے برابر اونچا ہو، ایسے بڑے ڈیم بھارت میں 5100 ہیں۔ جبکہ پاکستان میں مشکل سے 164 ہیں۔
پاکستان میں پانی کی قلت کا یہ حال ہے کہ 44 فی صد سے زیادہ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، دیہی علاقوں میں یہ تعداد 90 فی صد تک پہنچ جاتی ہے جس کے باعث بڑے اور بچے بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ صرف اسہال سے پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ بچے انتقال کرجاتے ہیں اور ہمارے ہاں حکومت پولیو کے علاوہ دوسری بیماریوں کو اہمیت دینے کے لیے ہی تیار نہیں۔ پانی زندگی ہے آنے والے وقت میں پانی پر ہونے والی جنگوں کا ہی سوچ کر ہمیں اپنے لوگوں کے لیے سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے سوچنا چاہیے۔ موجودہ سیلاب نے صورت حال کو اچانک انتہائی تیزی سے بدلا، پانی چند گھنٹوں میں اس قدر بڑھا کہ لوگوں کو صرف اپنی جانیں بچا کر نکلنے کا موقع ملا، بہت سے ایسے تھے کہ جنہوں نے گھر چھوڑ کر نکلنے سے انکار کردیا وہ اس امید پر وہاں ٹھیرنا چاہتے تھے کہ شاید پانی جلد ہی اُتر جائے گا۔ لیکن پانی بڑھ گیا اور اتنا بڑھا کہ رضا کاروں کے لیے بھی ان تک پہنچنا مشکل ہوگیا۔ وہ بتارہے ہیں کہ پانی کے نیچے کہیں پلیاں بنی ہوئی ہیں جو نظر نہیں آتیں اور کشتیوں کے اُلٹنے کا خطرہ ہے پھر کیونکہ پانی کے نیچے کھڑی فصلیں موجود ہیں جو کشتیوں کے پنکھوں میں پھنس جاتی ہیں اور کشتیوں کے لیے حرکت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ دوسری طرف بھارت کی طرف سے ایک کے بعد ایک بڑا پانی کا ریلہ چھوڑا جارہا ہے جس سے پانی کی سطح اور بہائو میں تیزی آرہی ہے، ایسے میں ابھی کچھ لوگ ڈگمگاتے گھروں کی چھتوں پر موجود ہیں، بہت سے مقامات پر پانی کی سطح آٹھ اور دس فٹ بلند بتائی جارہی ہے جہاں کشتیاں ایسے چل رہی ہیں جیسے دریائوں میں چلتی ہیں۔ لوگ بتارہے ہیں کہ پچھلے سیلابوں میں بھی دریا نے جب بہنا شروع کیا تو گھروں کو گرا کر اس جگہ کو نگل گیا جو اصل میں اس کی ہی تھی۔ خواجہ آصف بھی خوب ہیں، وزیر دفاع کے ساتھ وزیر اطلاعات کی ذمے داری اٹھالیتے ہیں، حکومتوں میں رہتے ہوئے بیان ایسے دیتے ہیں جیسے اپوزیشن میں ہی زندگی گزاری ہے۔ وہ اطلاع دے رہے ہیں کہ سیالکوٹ میں نالوں کی زمین لوگوں کو بیچی گئی، دریا کے راستے میں آبادیاں ہیں، گزرگاہوں پر قبضہ ہوچکا ہے، ہم دریا کے راستوں پر گھر اور ہوٹل بنا لیتے ہیں، دریا ردعمل تو دیتے ہیں، لہٰذا سیلاب کی تباہی ہمارے اپنے کرتوتوں سے ہے۔ تو جناب حکومت میں تو آپ رہے ہیں اور ہیں یہ سب ہورہا تھا تو آپ کیا کررہے تھے؟ عوام سے کہہ رہے ہیں کہ موقع پرستوں کو سسٹم میں لائیں گے تو نقصان ہوگا، جناب جو دو پارٹیاں حکومت میں پچھلے ستر سال سے ہیں وہ ن لیگ اور پی پی ہی ہے اور ٹھیک کہا کہ سب کے سب موقع پرست ہیں جن میں آپ بھی شامل ہیں۔ یہ لاکھوں کیوسک پانی جو ملک کے مختلف صوبوں میں تباہی مچاتا سمندر میں گرے گا کیا اس پانی کو سنبھالنے کے لیے کوئی نظام نہیں بنایا جاسکتا؟ یقینا بنایا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے دیانت دار حکمران ہونے چاہئیں، موقع پرست نہیں۔ افسوس ہماری ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہے ہیں کہ کشتیوں کے سے زیادہ سیلاب کی ہیں اور پانی کی پانی کو کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ”... اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم