Express News:
2025-09-19@02:02:02 GMT

لاہور، اغوا کے دو روز بعد نوجوان کی لاش جھاڑیوں سے برآمد

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

لاہور:

کاہنہ میں دو روز قبل اغوا ہونے والے نوجوان مبشر اقبال کی لاش لکھوکی گاؤں کے قریب جھاڑیوں سے برآمد کر لی گئی۔

پولیس اور فرانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرکے لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد مردہ خانے منتقل کر دیا۔

پولیس کے مطابق 26 سالہ مبشر اقبال کے اغوا کا مقدمہ تھانہ کاہنہ میں اس کے بھائی اظہر اقبال کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

نوجوان کی لاش جھاڑیوں میں پڑی ہوئی ملی جو کہ دو روز پرانی بتائی جا رہی ہے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق متوفی نشے کا عادی تھا، تاہم پولیس تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • کندھ کوٹ: مسلح افراد نے دن دیہاڑے نوجوان کو قتل کردیا
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • کراچی، پوش علاقے کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • ایران میں زائرین کو اغوا کرکے تاوان وصول کرنے والے نیٹ ورک کا اہم ملزم گرفتار
  • لاہور: سوتیلی بیٹی سے جنسی زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
  • لاہور:علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منشیات اسمگلر گرفتار