وزیراعظم کی جنیوا میں نواز شریف سے ملاقات، سعودی تاریخی معاہدے سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برطانیہ پہنچ گئے۔
وزیر اعظم سینٹرل لندن میں اپنی رہائش گاہ پہنچے، وہ لندن میں قیام کے دوران برطانوی حکام اور پاکستانی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کریں گے جبکہ ہفتے کے روز اوور سیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب بھی کریں گے۔
اس سے پہلے وہ کچھ دیر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا رکے تھے اور وہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کی عیادت کی تھی۔
شئیرز کی قیمتوں کو پر لگ گئے
ذرائع کے مطابق انہوں نے پاک سعودی عرب تاریخی دفاعی معاہدے کی تفصیلات سے بھی نواز شریف کو آگاہ کیا، نواز شریف علاج کے لیے ان دنوں جنیوا میں ہیں تاہم ان کا آئندہ چند روز میں لندن جانے کا امکان ہے۔
قریبی ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے ساتھ وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور عطا تارڑ بھی لندن پہنچے ہیں، وزیراعظم برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکا جائیں گے جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا امکان ہے۔
چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے؛ صدرِ مملکت
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔
حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔