پشاور ہائی کورٹ نے فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے خارج کردیں۔

فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فہیم ولی نے کی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزاروں میں فاٹا ٹریبونل کے چیئرمین اور ممبران شامل ہیں، تین برس کے لئے درخواست گزاروں کو فاٹا ٹریبونل میں تعینات کیا گیا، حکومت نے ایک سال بعد ہی درخواست گزاروں کو ہٹادیا ہے جو غیر قانونی ہے، بغیر کسی وجہ سے ان کو عہدوں سے ہٹایا گیا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اسد جان درانی نے کہا کہ ٹریبونل ممبران اور چیئرمین تعیناتی حکومت کا اختیار ہے، نوٹیفکیشن میں بھی لکھا ہے کہ تین سال یا حکومت کی مرضی ہے کہ کب تک ان کو تعینات کرتے ہیں،  ٹریبونل میں اب نئے چیئرمین اور ممبران تعینات کئے گئے ہیں اور انھوں نے چارج بھی لیا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست گزاروں کی استدعا مسترد کردی اور درخواست کو خارج کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی ایوانِ نمائندگان نے الہان عمر کے خلاف سرزنش کی قرارداد مسترد کر دی

امریکی ایوانِ نمائندگان نے ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر کو قدامت پسند کارکن چارلی کرک کی موت سے متعلق تبصروں پر سرزنش (Censure) کرنے کی قرارداد مسترد کر دی۔

بدھ کی رات ہونے والی ووٹنگ میں قرارداد کو 213 ارکان نے حمایت جبکہ 214 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ری پبلکن اکثریت والے ایوان میں یہ قرارداد اس وقت ناکام ہوئی جب 4  ری پبلکن ارکان  کوری ملز (فلوریڈا)، جیف ہرڈ (کولوراڈو)، ٹام مک کلنٹاک (کیلیفورنیا) اور مائیک فلڈ (نیبراسکا) نے ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر مخالفت کی۔

قرارداد ری پبلکن رکن نانسی میس نے پیش کی تھی، جس میں نہ صرف الہان عمر کو سرزنش بلکہ ایوان کی 2 کمیٹیوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے چارلی کرک کے قتل پر خوشی منانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، امریکی نائب وزیر خارجہ

تنازعہ اس وقت بڑھا جب الہان عمر نے ایک ویڈیو ری پوسٹ کی، جس میں کرک کو ’قابلِ نفرت انسان‘ کہا گیا اور ری پبلکن جماعت پر تنقید کی گئی کہ وہ اس کی موت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

مک کلنٹاک نے کہا کہ اگرچہ الہان عمر کے تبصرے ’قابلِ مذمت اور نفرت انگیز‘ تھے لیکن وہ ایوان کے قواعد کے خلاف نہیں اور اظہارِ رائے کی آزادی کے تحت آتے ہیں۔

سیاسی ردعمل

مائیک فلڈ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پہلے ہاؤس ایتھکس کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیے۔

الہان عمر نے دعویٰ کیا کہ نینسی میس یہ معاملہ اپنے سیاسی فائدے اور گورنر کی دوڑ کے لیے اچھال رہی ہیں۔

نینسی میس

ڈیموکریٹ لیڈر حکیم جیفریز نے ایوان میں کہا کہ ری پبلکن پارٹی والے صرف ’جھوٹے بیانیے‘ کو ہوا دے رہے ہیں۔ اور ایسے وقت میں جب سیاسی تشدد بڑھ رہا ہے، یہ طرزِ عمل غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ایوان میں حالیہ برسوں میں سرزنش کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن الہان عمر کے خلاف قرارداد کی ناکامی اور اس سے قبل ڈیموکریٹ رکن لا مونیکا میک آئور کے خلاف قرارداد مسترد ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض ری پبلکن ارکان بھی اس رجحان کو مناسب نہیں سمجھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الہان عمر امریکی ایوان نمائندگان چارلی کرک

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر کارروائی کا بائیکاٹ
  • بیرسٹر گوہر نے عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری کی توشہ خانہ کیس میں گواہی مسترد کردی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛ ویڈیو لنک سماعت چیلنج، عمران خان کو پیش کرنے کیلیے بھی درخواست دائر
  • امریکی ایوانِ نمائندگان نے الہان عمر کے خلاف سرزنش کی قرارداد مسترد کر دی
  • پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ
  • اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • عہدہ سے ہٹانے کے فیصلہ کیخلاف چیئرمین پی ٹی اے نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی
  • حفیظ الرحمٰن کی چیئرمین پی ٹی اے کے عہدے سے ہٹانے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر