ملتان میں خواتین کے زیر قیادت ڈاؤلینس سروس فرنچائز کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان: پاکستان کے معروف ہوم اپلائنسز برانڈ اور آرچِلک کے ذیلی ادارے ڈاؤلینس نے خواتین کی قیادت میں چلنے والے پہلے سروس سینٹر کا افتتاح ملتان میں کیا، جہاں آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے خصوصی دورہ کیا، یہ اقدام نہ صرف کاروباری دنیا میں خواتین کی شمولیت کا مظہر ہے بلکہ تکنیکی اور خدماتی شعبوں میں صنفی مساوات کی جانب ایک تاریخی سنگ میل بھی ہے۔
یہ منفرد سروس سینٹر دو باصلاحیت کاروباری خواتین، محترمہ رمشا یعقوب اور محترمہ علیزہ رخسانہ کے زیر انتظام ہے، جو روایتی طور پر مردوں کے غلبے والے شعبے میں اپنی پہچان قائم کر رہی ہیں۔
ان کی یہ کاوش نہ صرف دیگر خواتین کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے بلکہ پاکستان میں انٹرپرینیورشپ کے نئے دروازے بھی کھول رہی ہے، دورے کے موقع پر ڈاؤلینس کے نمائندوں نے ہائی کمشنر کو سینٹر کی سرگرمیوں اور صارفین پر مرکوز حکمت عملی سے آگاہ کیا۔
انہیں بتایا گیا کہ کس طرح ڈاؤلینس خواتین کو نہ صرف کاروباری قیادت کے لیے تیار کر رہا ہے بلکہ سروس اور ٹیکنیکل انڈسٹری میں بھی ان کی صلاحیتوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے ڈاؤلینس کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کے کاروباری منظرنامے میں شمولیت، جدت اور پائیداری کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ خواتین کی قیادت پر مبنی ایسے ماڈلز سماجی و اقتصادی ترقی اور صنفی برابری کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
ڈاؤلینس کے ڈائریکٹر ایچ آر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں خواتین کی قیادت میں پہلے سروس فرنچائز کے آغاز پر ادارے کو بے حد فخر ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام صرف عالمی معیار کی بعد از فروخت خدمات فراہم کرنے تک محدود نہیں بلکہ خواتین کو ان شعبوں میں قیادت فراہم کرنے کا عزم بھی ظاہر کرتا ہے جہاں ان کی نمائندگی کم ہے۔
ڈاؤلینس کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کے ذریعے وہ نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے اور مقامی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے پرعزم ہے بلکہ صارفین کو پاکستان بھر میں بہترین اور قابلِ اعتماد سروس فراہم کرنے کے مشن کو بھی کامیابی کے ساتھ جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔