مصنوعی ذہانت سیاست میں داخل، البانیہ کے وزیر کا پارلیمنٹ سے پہلا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کیے گئے وزیر نے پارلیمنٹ میں خطاب کرکے نئی مثال قائم کردی۔
یہ تاریخی موقع البانیہ کی پارلیمنٹ میں پیش آیا جہاں اے آئی سے بنائے گئے پہلے حکومتی وزیر نے خطاب کیا۔ اس وزیر کو البانوی ثقافتی لباس پہنایا گیا تھا اور اس کا نام ’ڈیلا‘ رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے “سورج”۔
اپنے خطاب میں ڈیلا نے کہا کہ وہ انسانوں کی جگہ لینے نہیں بلکہ ان کی مدد کرنے کے لیے آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین اور جمہوری اقدار کو اصل خطرہ مشینوں سے نہیں بلکہ اُن غیر انسانی فیصلوں سے ہے جو اقتدار میں موجود انسان کرتے ہیں۔ ان الفاظ نے حاضرین کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ ٹیکنالوجی کا درست استعمال کس حد تک معاشرتی بہتری میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ منفرد اقدام البانوی وزیراعظم ایڈی راما نے گزشتہ ہفتے اُٹھایا تھا جب انہوں نے دنیا کے پہلے مصنوعی ذہانت پر مبنی حکومتی وزیر کا تقرر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ مستقبل کی سیاست اور حکمرانی میں مصنوعی ذہانت کس حد تک شامل ہوسکتی ہے۔
البانیہ کے اس فیصلے نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کرلی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ عمل آنے والے وقت میں دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پیش رفت ٹیکنالوجی اور حکمرانی کے نئے باب کی شروعات ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
ہم نے ایک سیاسی بادشاہت اُلٹ دی، ظہرانی ممدانی کا جیت کے بعد پہلا خطاب
نیویارک سٹی کے نو منتخب اور پہلے مسلمان میئر ظہران ممدانی نے اپنی کامیابی کے بعد پرجوش خطاب میں اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔
خود کو ڈیموکریٹ سوشلسٹ کہنے والے 34 سالہ ظہران ممدانی نے کہا کہ مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے۔ ہم نے ایک سیاسی بادشاہت اُلٹ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی تمام تر دھونس دھمکیاں ناکام، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر منتخب
انہوں نے اپنے حریف اینڈریو کومو کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں نجی زندگی میں بہترین تمنائیں دیتے ہیں، تاہم مزید کہا کہ لیکن آج رات ان کا نام میں آخری بار لے رہا ہوں، کیونکہ ہم ایسی سیاست کو خیرباد کہہ رہے ہیں جو چند لوگوں کے مفاد میں ہوتی ہے۔
ممدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام نے تبدیلی کے مینڈیٹ کے لیے ووٹ دیا ہے ایسی سیاست کے لیے جو سب کے لیے ہو، اور ایک ایسے شہر کے لیے جو ہم برداشت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ مسلمان خود کو اس شہر کا حصہ سمجھیں، نیویارک میں اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں۔ ممدانی تقریر کے دوران قرآنی آیات بھی پڑھتے رہے۔
آخر میں انہوں نے پُرجوش انداز میں اپنی جیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یکم جنوری کو میں نیویارک سٹی کے میئر کے طور پر حلف اٹھاؤں گا۔
اجتماع میں موجود حامیوں نے ممدانی کے یہ الفاظ سن کر زبردست تالیاں اور نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں