خدیجہ شاہ نے پانچ سال کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) خدیجہ شاہ نے پانچ سال کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، وکیل سمیر کھوسہ نے اپیل میں موقف اپنایا کہ خدیجہ شاہ نے جناح ہاﺅس کے
قریب سرکاری گاڑی جلانے کے مقدمے میں سزا سنائی، ٹرائل کورٹ نے قانون کے منافی سزا سنائی، ٹرائل کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، استدعا ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر رہا کرنے کا حکم دے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس: ویڈیو لنک ٹرائل چیلنج، عمران خان کی عدالت طلبی کی درخواست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: بانی چیئرمین تحریک انصاف کے وکلا نے حکومت کی جانب سے جاری جی ایچ کیو حملہ کیس کے ویڈیو لنک ٹرائل کے نوٹیفکیشن کو انسداد دہشت گردی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔ عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور سرکاری پراسیکیوٹر کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ویڈیو لنک ٹرائل فیئر ٹرائل کے خلاف ہے کیونکہ وکلا اپنے مؤکل سے براہ راست مشاورت کے بغیر مقدمہ نہیں لڑ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف نے بھی ویڈیو لنک پر پیش ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے اور زور دیا ہے کہ شفاف ٹرائل کے لیے عدالت میں براہِ راست پیشی ضروری ہے۔
عدالت نے اس دوران ویڈیو لنک سماعت کے ٹرانسکرپٹ حاصل کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ فیصل ملک ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اگر طاقت کے ذریعے بانی چیئرمین کو ویڈیو لنک پر لانے کی کوشش کی گئی تو وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ نوٹیفکیشن گزشتہ روز انہیں شام 5 بجے موصول ہوا تھا اور اب اسے ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا جائے گا۔
دریں اثنا راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ 700 سے زائد پولیس اور افسران تعینات تھے، جب کہ ٹریفک پولیس کے 50 اہلکار بھی ڈیوٹی پر تھے۔ کمشنر آفس سے ضلع کونسل گیٹ تک سڑک بند کردی گئی اور میڈیا و وکلا کے لیے بھی سخت پابندیاں عائد کی گئیں ۔ عدالت کے اندر موبائل فون اور ویڈیو ریکارڈنگ پر مکمل پابندی ہے۔
واضح رہے کہ آج کے دن 3 اہم گواہان کو طلب کیا گیا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 119 میں سے اب تک 27 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ تقریباً ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد یہ مقدمہ دوبارہ فعال ہوا ہے۔