قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرط رکھ دی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی شرط رکھ دی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق قطر نے کہا ہے کہ ثالثی کا عمل تب شروع ہوگا جب اسرائیل فضائی حملے پر معافی مانگے گا۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر اپنے افسروں کی ہلاکت، خود مختاری کی یقین دہانی پر معافی قبول کرسکتا ہے۔
ادھر امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف آج قطری وزیراعظم سے ملیں گے جس میں غزہ جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملاقات میں اسرائیل اور قطر کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے پر بات ہوگی۔
قطر، جو حماس اور امریکا دونوں کا قریبی اتحادی ہے، طویل عرصے سے غزہ میں موجود اس عسکری گروہ اور یروشلم کے درمیان ثالثی کا اہم کردار ادا کرتا آیا ہے۔
اس سے قبل ہونے والے معاہدوں، یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں اور غزہ میں یرغمالیوں کی باقیات کی شناخت کے نتیجے میں، 7 اکتوبر 2023 کو اغوا کیے گئے ابتدائی 251 اسرائیلیوں میں سے اب بھی 48 افراد غزہ میں قید ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے تسلیم کیا تھا کہ نئی یرغمالی ڈیل قطر کی مداخلت کے بغیر ممکن نہیں ہوگی۔ تاہم، رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر نے اسرائیل کے خلاف شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی میڈیا ثالثی کا
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔