ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کا کنٹرول امریکی شہریوں کے ہاتھ میں ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت چین کی کمپنی بائٹ ڈانس (ByteDance) سے الگ ہوکر ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کو ایک علیحدہ کمپنی کی شکل دی جائے گی۔
امریکی بورڈ کی اکثریتوائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولینا لیوٹ نے ہفتے کو فاکس نیوز پر گفتگو میں بتایا کہ نئی کمپنی کے بورڈ کے 7 میں سے 6 اراکین امریکی ہوں گے، جبکہ ایپ کا الگورتھم بھی چین کے بجائے امریکا کے کنٹرول میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ٹک ٹاک کو امریکا میں اکثریتی طور پر امریکیوں کی ملکیت بنا دے گا۔
سیکیورٹی اور پرائیویسی پر خدشاتٹک ٹاک پر کافی عرصے سے امریکی اداروں کو خدشہ رہا ہے کہ چین اس ایپ کے ذریعے امریکی صارفین کی نگرانی اور مواد پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگانا چاہتا ہے؟
ایپ کے امریکا میں 13 کروڑ 70 لاکھ ماہانہ صارف ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ تعداد 1.
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر اس معاہدے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ وہ ’ٹک ٹاک کی منظوری پر شکر گزار ہیں‘۔ اس سے قبل ٹرمپ نے اس معاملے پر چار مرتبہ 90 دن کی توسیع دی تھی۔
مالی پہلو اور امریکی فیسٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی مالیت کے بارے میں حتمی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ فوربس کے مطابق اس کی قیمت 300 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے، تاہم بعض ماہرین کے نزدیک یہ اس سے کہیں کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کو اس ڈیل کے بدلے زبردست فیس ملے گی، جسے انہوں نے ’فیس پلس‘ قرار دیا۔
بائٹ ڈانس کا کم شیئر، امریکی کمپنیوں کی شمولیتمعاہدے کے تحت بائٹ ڈانس کے حصص 20 فیصد سے کم رہیں گے۔ نئی سرمایہ کاری کرنے والوں میں اوریکل (Oracle)، اینڈریسن ہورووٹز (Andreessen Horowitz) اور سلور لیک مینجمنٹ (Silver Lake) شامل ہیں۔
اوریکل ایپ کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوگی اور امریکی حکومت کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا امریکا میں ہی محفوظ رہے اور چین کو اس تک کوئی رسائی نہ ہو۔
مستقبل کی پیش گوئیڈیمانڈسیج کے مطابق ٹک ٹاک 2025 میں 18.49 ارب ڈالر کا اشتہاری ریونیو کما سکتا ہے۔
معاہدے کے بعد امریکی بورڈ ممبران میں قومی سلامتی اور سائبر سکیورٹی ماہرین شامل ہوں گے، جبکہ بائٹ ڈانس کا نمائندہ سکیورٹی کمیٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اوریکل بائٹ ڈانس ٹک ٹاک چین وائٹ ہاؤسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا اوریکل بائٹ ڈانس ٹک ٹاک چین وائٹ ہاؤس وائٹ ہاؤس بائٹ ڈانس ٹک ٹاک
پڑھیں:
وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا میں ممکنہ امریکی فوجی مداخلت کے حوالے سے متضاد اشارے دیتے ہوئے خبردار کیا کہ نکولس مادورو کے بطور صدر دن گنے جا چکے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے ایک جانب وینزویلا میں جنگ کی باتوں کو مسترد کیا، تو دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو سخت الفاظ میں خبردار کیا۔
جب انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا وینزویلا کے خلاف جنگ کی تیاری کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ‘مجھے شک ہے، میرا نہیں خیال’۔
البتہ جب سوال کیا گیا کہ کیا مادورو کے بطور وینزویلا کے صدر دن گنے جا چکے ہیں، تو ٹرمپ نے جواب دیا ‘میں کہوں گا ہاں، میرا یہی خیال ہے’۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکا مبینہ طور پر “نارکو ٹیررازم” کے خلاف کارروائی کے طور پر وینزویلا کے فوجی ٹھکانوں پر ممکنہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
تاہم، ٹرمپ نے اس امکان کی تردید نہیں کی بلکہ محتاط انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ‘میں نہیں کہوں گا کہ میں ایسا کرنے والا ہوں، لیکن یہ بھی نہیں بتاؤں گا کہ وینزویلا کے ساتھ میرا اگلا قدم کیا ہوگا’۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے کیریبین میں اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں، جہاں حالیہ ہفتوں میں امریکی افواج نے مبینہ منشیات بردار جہازوں پر متعدد حملے کیے۔
دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو، جن پر امریکا نے منشیات اسمگلنگ کے الزامات عائد کر رکھے ہیں، کا کہنا ہے کہ امریکا حکومت کی تبدیلی کے بہانے وینزویلا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکی فوج نے حالیہ ہفتوں میں کیریبین اور پیسفک میں کم از کم درجن سے زائد حملے کیے جن میں 65 افراد ہلاک ہوئے۔ ان کارروائیوں پر خطے کے کئی ممالک نے شدید تنقید کی ہے۔
امریکی حکومت نے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ حملوں میں نشانہ بننے والے افراد واقعی منشیات اسمگل کر رہے تھے یا امریکی سلامتی کے لیے خطرہ تھے۔