10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ایچ ون بی ویزے (یعنی ہنر مند غیر ملکی کارکنوں)کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس لازمی ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے 10 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ ویزا متعارف کراتے ہوئے اس نئے اقدام کا اعلان کیا۔
انہوں نے اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس عظیم لوگ آنے والے ہیں اور وہ ادائیگی کریں گے۔ ایچ ون بی ویزا کمپنیوں کو خصوصی مہارتوں کے حامل غیر ملکی کارکنوں جیسے کہ سائنسدانوں، انجینئرز اور کمپیوٹر پروگرامرز وغیرہ کو اسپانسر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس ویزے کے تحت یہ غیر ملکی کارکن امریکا میں ابتدائی طور پر تین سال کے لیے کام کر سکتے ہیں، تاہم اس مدت کو چھ سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ امریکا ایک لاٹری سسٹم کے تحت ہر سال 85 ہزار ایچ ون بی ویزے دیتا ہے جس میں بھارت کے وصول کنندگان کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ہے۔بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارتی کارکنوں پر انحصار کرتی ہیں جو یا تو امریکا منتقل ہوتے ہیں یا دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے سابق اتحادی ایلون مسک سمیت ٹیک انٹرپرینیورز نے ایچ ون بی ویزوں کو نشانہ بنانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی سیکٹر کی اہم نوکریوں کی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے مقامی سطح پر اتنا ہنر میسر نہیں۔ اوول آفس میں امریکی صدر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی صنعت اس اقدام کی مخالفت نہیں کرے گی۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کا بھی کہنا ہے کہ تمام بڑی کمپنیاں اس اقدام پر متفق ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے مطابق اتوار سے ملک میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے فیس کی ضرورت ہو گی۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ گولڈ کارڈ ویزا فروخت کرنا شروع کریں گے جو جانچ پڑتال کے بعد 10 لاکھ ڈالر میں امریکی شہریت کا موقع فراہم کرے گا، کمپنیوں کی جانب سے کسی ملازم کو سپانسر کرنے پر 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاکھ ڈالر ایچ ون بی کے لیے
پڑھیں:
فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے نے کہا ہے کہ فینٹانل بنانے والے کیمیائی اجزا کی اسمگلنگ میں ملوث بھارتی کاروباری شخصیات کے ویزے منسوخ کر دیے۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے امریکی سفارت خانے نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ فینٹانل کی غیر قانونی ترسیل کو روکنا امریکا کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ امریکی حکومت نے ان کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران اور اہل خانہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں جو اس مہلک افیونی نشے کی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
فینٹانل ایک طاقتور افیونی دوا ہے جو خاص طور پر شدید درد میں مبتلا مریضوں کے لیے استعمال ہوتی ہے، مگر اس کا غیر قانونی استعمال امریکا میں اوور ڈوز کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ویزا اقدامات پر رائٹرز کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہوئے تھے، اس سے قبل چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر بھی اضافی ٹیکس عائد کر چکے ہیں۔
امریکی کانگریس کے مطابق بھارت دنیا کے 23 بڑے منشیات پیدا کرنے یا گزرگاہ ممالک میں شامل ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت کو اس فہرست میں شامل کیا تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بھارت اپنی انسداد منشیات کی کوششیں نہیں کر رہا۔
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکی صدر نے بھارت پر درآمدات پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔