’’مشن نور‘‘ایک متنازعہ نام ہے،صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر نے بھی اس کی تائید کی،حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ اذانیں تو دی جانی تھیں اور ہم سب تیار بھی تھے۔ لیکن گزشتہ رات تک ہمیں اس بات کا علم نہیں تھا۔ ایک عالمِ دین نے بتایا کہ’’مشن نور‘‘ایک متنازعہ نام ہے۔ میں نے یہ بات فوراً پولیٹیکل کمیٹی میں شیئر کی جہاں صاحبزادہ حامد رضا صاحب اور دیگر ساتھیوں نے بھی اس کی تائید کی۔
حلیم عادل شیخ کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ صاحبزادہ صاحب نے بھی علماء کرام سے تصدیق کی اور ہم سب نے معلوم کیا۔ سب نے یہی کہا کہ اس کی کڑیاں قادیانیت سے ملتی ہیں۔ چونکہ اذان پر کوئی اعتراض نہیں تھا بلکہ صرف نام متنازعہ تھا، اس لیے ضروری تھا کہ نام تبدیل کیا جائے۔ وقت بہت کم تھا، اس لیے پارٹی کے آفیشل اعلامیے کا انتظار کیے بغیر میں نے فوری طور پر اس نام کو رکوا دیا۔ یہ میرا فرض تھا کہ کسی بھی متنازعہ چیز کو آگے نہ بڑھنے دیا جائے۔ الحمدللہ آج صبح ہم نے سینیٹر نوراُلحق قادری صاحب سے بات کی، پوری پارٹی لیڈرشپ سے مشاورت ہوئی اور سب نے اتفاق کیا کہ اس کا نام بدل کر “حکمِ اذان” رکھا جائے۔ صرف ایک دن نہیں بلکہ 20 سے 24 ستمبر تک، چار دن متواتر ہر جگہ بھرپور انداز میں اذانیں دی جائیں گی، کیونکہ پاکستان پر بہت بڑی آزمائش ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ معاملہ بہتر انداز میں حل ہو گیا۔ نوراُلحق قادری صاحب، جو کہ عمران خان صاحب کے فوکل پرسن برائے مذہبی امور ہیں، نے اس حوالے سے باقاعدہ بیان جاری کر دیا ہے جو پارٹی کا آفیشل مؤقف ہے۔ اس سے پہلے پارٹی کی طرف سے کوئی اعلامیہ نہیں تھا، لیکن اب ہے کہ اذانیں “حکمِ اذان” کے نام سے دی جائیں گی۔ جہاں تک میری ذات پر پروپیگنڈے کا تعلق ہے، مجھے اس کی پرواہ نہیں۔ میرا ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے اذان پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ، میرا اعتراض صرف نام پر تھا، اور الحمدللہ یہ درست انداز میں حل ہو گیا ہے۔ جو میرا موقف صحیح سمجھ رہے تھی اُنکا شُکریہ جو غلط سمجھ رہے تھے اُمید ہے اُنکو اب اندازہ ہوگیا ہوگا۔
شادی کے نام پر کم عمر لڑکی کو گھر سے بھگانے اور ایک ماہ تک زیادتی کرنے والا مشہور ٹک ٹاکر گرفتار
اذانیں تو دی جانی تھیں اور ہم سب تیار بھی تھے۔ لیکن گزشتہ رات تک ہمیں اس بات کا علم نہیں تھا۔ ایک عالمِ دین نے بتایا کہ “مشن نور” ایک متنازعہ نام ہے۔ میں نے یہ بات فوراً پولیٹیکل کمیٹی میں شیئر کی جہاں صاحبزادہ حامد رضا صاحب اور دیگر ساتھیوں نے بھی اس کی تائید کی۔ صاحبزادہ صاحب… pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اللہ کے نام پر…
’’ یہ کیا اٹھا لائے ہو پتر؟‘‘ ملازم لڑکا سبزی لے کر آیا تھا اور آلوؤ ں میں سوراخ تھے، باقی سبزیاں بھی گلی سڑی تھیں۔ دکان کا نام پوچھا ، گاڑی نکالی تاکہ خود جا کر تبدیل کرا کر لاتی ہوں۔’’ یہ کیسی سبزیاں دی ہیں بیٹا، کوئی مفت میںبھی دے تو کبھی نہ لوں، پھر چن کردوبارہ سبزیاں لیں، آخر پیسے دینا تھے۔
چند دن پہلے بھی ایسے ہی ہوا تھا جب میں ایک نرسری سے گملے لے رہی تھی اور دکاندار نے چھ گملے گن کر ایک طرف رکھوائے، جب ادائیگی کر کے گاڑی میں گملے رکھوانے لگی تونظر پڑی کہ دو گملوںکے کنارے ہلکے سے ٹوٹے ہوئے تھے۔ میںنے اسے کہا کہ ان دو گملوں کو ایک طرف رکھے اور ان کی جگہ دو اچھے گملے لا کر رکھے۔ ا س نے بہت بحث کی لیکن میں مصر رہی کہ دو اور اچھے گملے لا کر دے۔ اس نے بتایا کہ اس کے پاس اس سائز اور ڈیزائن کے بس وہی چھ گملے تھے۔ سو میںنے اس سے دو گملوں کی رقم واپس لی۔
ہمارے ملک کی ایک نامور گلوکارہ اور اداکارہ جو سیلاب زدگان کی بحالی اور مدد کے لیے کام کررہی ہیں ۔ ان کی ایک وڈیو تھی، جس میں وہ بتا رہی تھی کہ لوگ کس قدر ناقص اشیاء بھی بھیج دیتے ہیں، سامان کی حالت واقعی خراب تھی ۔ذرا سوچیں، پھٹے پرانے کپڑے اور بستر… اتنے خستہ حال کہ آپ اپنے گھر کے ملازم کو بھی دیں تو وہ نہیں لے گا۔ خود اپنے لیے تو ہمارے ایسے حالات ہیں کہ ہم ذرا سا خراب گملا نہیں خریدسکتے مگر جب معاملہ آتا ہے کسی کی مدد کا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں۔جو لوگ خود پانچ چھ لاکھ روپے سے کم قیمت کا جوتا نہیں پہنتے، وہ جب اپنے ہاتھوں سے کسی سیلاب کی متاثرہ عورت کے پیروں میں ناقص ترین ربڑ کی دو سو روپے کی جوتی رکھ کر اپنی ٹک ٹاک بنواتی ہیں تو ان کا اسٹینڈرڈ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔
امداد ایسی کریں جو کہ کسی کے کام آئے، ا س عمر کے بچو ں کے لیے سیریل بھیجیں، پانی کی بوتلیں، بچوںکے لیے خشک دودھ اور بڑوں کے لیے بھی، اچھی قسم کے کپڑے، ا گر آپ کو نئے کپڑے بھیجنے کی استطاعت نہیں ہے تو اپنے کم استعمال شدہ کپڑے بھجوائیں جو کہ خوامخواہ میں سالوں سے الماریوں میں لٹکے ہوئے ہیں، آپ کو پسند ہیں اس لیے۔ وہ کپڑے بھیجیں، کیونکہ وہ آپ کو پسند ہیں ۔ گھر میں ہر برتن ہر وقت تونہیں زیر استعمال رہتا ہے، بہت سے برتن ایسے بھی ہوتے ہیں جو سال بھر میں بھی ایک دفعہ استعمال نہیں ہوتے۔ سب سے بہتر مدد ہے کہ کھانے پینے کا خشک راشن، بستر، برتن، پھل اور اچھے کپڑے، خواتین کے استعمال کی ضروری اشیاء بھی ہوں کیونکہ وہ تو بالکل خالی ہاتھ اپنے گھروں سے نکلے ہیں، ان کے لیے جان بچانا اہم تھا سامان نہیں، اگر آپ کے پاس فالتو سامان نہیں ہے تو اپنی سکت کے مطابق رقم بھجوا دیں، اپنے دوست احباب سے بھی مددمانگیں اور جب کچھ بہتر رقم جمع ہو جائے تو اسے کسی مستند حوالے سے سیلاب زدگا ن کی مدد کے لیے بھجوا دیں۔
اگر آپ کو نزدیک پڑتا ہے تو خود جا کر انھیں دے آئیں، انھیں اپنا کچھ وقت بھی دیں، وہ بھی صدقہ میں شمار ہو گا اور اس کے عوض بھی نیکیاں ملیں گی- ان کی مصیبت دیکھ کر آپ کے اندر اللہ تعالی کا شکرادا کرنے کا جذ بہ پیدا ہو گا کہ اس نے آپ کو کس مصیبت اور آفت سے بچا رکھا ہے۔ تھوڑا سامان بھیج دیں بے شک، اپنی ضرورت سے زائد بستر ان کی مدد کے لیے بھچوا دیں جو کہ فالتو ہیں مگر اس لیے سال ہا سال پڑے رہتے ہیں کہ کسی کے آنے پر استعمال ہو جائیں گے۔ اب کون کسی کے گھر آتا یا اتنا رہتا ہے کہ وہ بستر استعمال ہوں گے۔ ایک بار اللہ کے نام پر اچھی چیزیں نکال دیں ، اللہ تعالی اپنے لیے دی گئی چیزوں اور مال پر کوئی ادھار نہیں رکھتے ، جلد ہی آپ کو آپ کے دیے گئے میں سے کئی گنا زیادہ ہو کر مل جائے گا۔ آزما کردیکھ لیں!!