بگرام ایئربیس واپس لینے کی امریکی صدر کی دھمکی پر افغان حکومت کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغانستان کی حکومت نےشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان افغان حکومت کااپنے بیان میں کہناتھاکہ افغانستان اسلامی اصولوں، متوازن اور اقتصادی طور پر مبنی خارجہ پالیسی کی روشنی میں تمام ممالک کے ساتھ باہمی اور مشترکہ مفادات پر مبنی مثبت تعلقات کی خواہاں ہے۔ تمام دو طرفہ مذاکرات میں امریکا پر واضح کر دیا گیا ہے کہ افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے۔
ترجمان کے مطابق دوحہ معاہدے میں امریکا نے وعدہ کیا تھا کہ افغانستان کی علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے خلاف طاقت یا دھمکیوں کا استعمال نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جائے گی ، اس لیے انہیں اپنے وعدوں پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ ماضی کے ناکام تجربات کو دہرانے کے بجائے معقول اور حقیقت پسندانہ حل اپنایا جائے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو افغانستان کی بگرام ائیر بیس نہیں چھوڑنی چاہیے تھی، ہم بگرام ائیر بیس واپس لیں گے اور اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا افغانستان نے بگرام ائیر بیس امریکا کو واپس نہ دی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانستان کی
پڑھیں:
امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)
فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے
امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم دو سال کے لیے تعینات رہے گی۔امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد ارسال کی ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکیورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ISF ایک نفاذی فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکیورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے۔قرارداد میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی تکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی، جب کہ انسانی امداد اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔