حارث رؤف کا میچ کے دوران بھارتی شائقین کو 0-6 کا اشارہ، بھارتی آگ بگولہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی کے سپر فور مرحلے کے دوسرے میچ میں پاکستان کے فاسٹ بولر حارث رؤف بھارتی تماشائیوں کے جملے کسنے کی زد میں آگئے۔
بھارت کی بیٹنگ کے دوران جب حارث باؤنڈری پر فیلڈنگ کر رہے تھے تو مبینہ طور پر بھارتی تماشائیوں کے جملوں اور نعروں کے جواب میں انہوں نے ہاتھوں کی انگلیوں سے "0-6" کا اشارہ کیا اور ساتھ ہی جہاز اڑانے اور گرنے کی اداکاری بھی کی۔ حارث کا اشارہ اس واقعے کی طرف تھا جب مئی میں پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے تھے۔
حارث کے اس اقدام نے میدان سے باہر سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کر دیا۔ پاکستانی صارفین نے ان کے جواب کو تاریخی قرار دیا جبکہ بھارتی صارفین آگ بگولہ ہوکر شدید غصے کا اظہار کرتے نظر آئے۔
یاد رہے کہ مئی میں پاک فضائیہ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ "معرکہ حق" کے دوران بھارت کے 6 طیارے مار گرائے گئے تھے، جس کے بعد پاک فضائیہ کو بھارتی فضائیہ پر "0-6" کی برتری حاصل ہوئی۔ حارث کا اشارہ اسی واقعے کی یاد دہانی سمجھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔