چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی اور بااثر طاقتیں ہیں، چینی وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کے وزیراعظم لی چھیانگ سے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے دورے پر آئے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کے وفد نے ملاقات کی۔پیر کے روز لی چھیانگ نے کہا کہ چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی اور بااثر طاقتیں ہیں۔

چین-امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہے، جو دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات اور عالمی برادری کی توقعات کے مطابق ہے۔چینی وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال، صدر شی جن پھنگ نے صدر ٹرمپ کے ساتھ کئی بار ٹیلی فونک بات چیت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ چین اور امریکہ کو مذاکرات اور تعاون کو بڑھانا چاہیے تاکہ اگلے مرحلے کی ترقی کے لیے تزویراتی رہنمائی حاصل ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ امریکہ بھی چین کے ساتھ مل کر ایک ہی سمت پر دوطرفہ تعلقات کو درست راہ پر آگے بڑھانے کی کوشش کرے گا، جو نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری، ایک ہی خاندان کے 25 افراد شہید غزہ میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری، ایک ہی خاندان کے 25 افراد شہید بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب پہلی بار برطانیہ نے فلسطین کو اپنے سرکاری نقشوں میں شامل کرلیا امریکا نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام قرار دیدیا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے: افغان طالبان کا ٹرمپ کے بیان پر ردعمل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین اور امریکہ

پڑھیں:

بگرام ائیر بیس بارے ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا ردعمل

مشیر امور خارجہ ذاکر جلالی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام ملک افغانستان کی عبوری حکومت کے مشیر امور خارجہ ذاکر جلالی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، دونوں ممالک کے تعلقات باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہونے چاہئیں۔ ذاکر جلالی  نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے جواب میں کہا کہ بگرام بیس کی واپسی کے بارے میں ٹرمپ کے بیانات کو ایک معاہدے یا کاروبار کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کبھی بھی افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے، اور یہ معاملہ دوحہ مذاکرات میں بھی مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ جلالی نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان میں کہا ہے کہ اقتصادی شعبوں میں امریکہ کے ساتھ تعامل کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، اور دونوں ممالک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اپنے تعلقات استوار کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے بھی کئی بار بگرام اڈے کو دوبارہ حاصل کرنے کی اپنی کوششوں پر زور دیا ہے اور اسے چین پر نظر رکھنے، ایک اینٹی ٹیرورزم مرکز قائم کرنے اور اہم معدنی وسائل تک رسائی حاصل کرنے جیسے اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ سی این این کے مطابق بگرام اڈے کو واپس لینے کے بارے میں بات چیت مارچ سے جاری ہے، لیکن ٹرمپ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے افغانستان میں امریکی فوجوں کی موجودگی کی ضرورت ہے۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔ امریکہ کابل کی حکومت سے اپنے شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس نے طالبان کے بعض عہدیداروں کے علاقائی اجلاسوں میں سفر کو بھی محدود کر دیا ہے۔ افغانستان میں امریکہ کی اسٹریٹجک رسائی اور اثر و رسوخ برقرار رکھنے کی کوششوں کو ہمیشہ طالبان کی مخالفت کا سامنا رہا ہے، اور افغانستان کی موجودہ حکومت نے کئی بار کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم شہباز اور 6 مسلم رہنما کل صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • برطانیہ کا دنیا کے صف اول کے ماہرین کیلئے ویزا فیس ختم کرنے کی تجاویز پر غور
  • جنرل اسمبلی اجلاس شروع، وزیراعظم کا شیڈول تبدیل، آج امریکہ جائینگے: وزارت خارجہ
  • اقوام متحدہ اجلاس: وزیرِاعظم مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
  • بھارت: کشمیری دستکاروں پر ٹرمپ ٹیرفس کے اثرات
  • بگرام ائیر بیس بارے ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا ردعمل
  • ٹک ٹاک نے مجھے صدر بننے میں مدد دی، ٹرمپ کا اعتراف
  • ’’ٹک ٹاک نے مجھے صدر بننے میں مدد دی‘‘، ٹرمپ کا اعتراف