برطانیہ کے سرکاری نقشے میں “فلسطین” آزاد ریاست
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
لندن: ۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد برطانیہ نے پہلی بار فلسطین کو اپنے سرکاری نقشوں میں شامل کرلیا ہے۔
برطانوی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر نقشوں کو اپ ڈیٹ کردیا ہے، جن میں پہلے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا ذکر تھا، اب اس کی جگہ “فلسطین” کا نام درج کیا گیا ہے۔ یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق فلسطین کو خود مختار ریاست تسلیم کرنے کے بعد وزارتِ خارجہ کی متعدد ویب سائٹ صفحات میں “فلسطینی مقبوضہ علاقے” کی جگہ “فلسطین” کا نام درج کر دیا گیا۔ ان تبدیلیوں میں وہ صفحات بھی شامل ہیں جن میں اسرائیل اور فلسطین سے متعلق سفری ہدایات، وزارتِ خارجہ کے غیرملکی دفاتر کی فہرست اور خطے کا نقشہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز وزیراعظم اسٹارمر نے اعلان کیا کہ برطانیہ نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ “مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی ہولناکی کے پیش نظر ہم امن کے امکان اور دو ریاستی حل کو برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا
برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز
لندن:(آئی پی ایس) برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد اب پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی سمیت دیگر شرائط پورے نہیں کیے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ آج برطانیہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید دوبارہ اجاگرکرتے ہوئے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ کا اقدام دیگر 140 سے زائد ممالک سے مطابقت رکھتا ہے لیکن اسرائیل اور اس کے کلیدی اتحادی امریکا کے لیے ناراضی کا باعث ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ نے رواں برس جولائی میں اسرائیل کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر غزہ کی بدترین صورت حال ختم نہیں ہوئی تو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا جائے گا۔
کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی، غزہ تک امداد کی فراہمی، مغربی کنارے پر قبضہ نہ کرنے کی وضاحت اور دو ریاستی حل کے لیے امن عمل شروع کرنے کی جانب اقدامات نہیں کیے تو برطانیہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔
لندن میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملط نے برطانیہ کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا طویل عرصے سے انتظار تھا جو صرف فلسطین کے بارے میں نہیں بلکہ برطانیہ کی اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے بھی ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم انصاف، امن اور تاریخی غلطیوں کی ناقابل تنسیخ ہے۔
نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پرتگالی وزیر خارجہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو پرتگال کی خارجہ پالیسی کی ایک بنیادی اور مستقل سوچ قرار دیا۔ پرتگالی وزیر خارجہ پاولو رینجل نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار اور مستقل امن کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا غزہ میں جاری انسانی بحران کو ختم نہیں کرتا، انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ناگزیر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانیہ ودیگر ممالک کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی برطانیہ ودیگر ممالک کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی ہائی وولٹیج ٹاکرا، پاکستان کا بھارت کو جیت کیلئے 172 رنز کا ہدف ہماری خارجہ پالیسی نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا، رانا تنویر افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے: افغان طالبان کا ٹرمپ کے بیان پر ردعمل مودی نے بھارتیوں سے غیرملکی مصنوعات ترک کرکے مقامی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل کردی عالمی برادری اسرائیل و بھارت کی جارحیت اور مظالم کو فوری طور پر بند کرائے، بلاول بھٹوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم