امن کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات لازمی ہیں، برطانوی نائب وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
لندن: برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا باعث نہیں بنے گا بلکہ یہ اقدام امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگلے دن ہی فلسطینی ریاست وجود میں آ جائے گی۔ ان کے مطابق یہ قدم ایک طویل المدتی امن معاہدے کی جانب پیش رفت ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے حل کے لیے عالمی دباؤ بڑھایا جا سکے۔ تاہم نائب وزیراعظم نے واضح کیا کہ اس فیصلے سے فوری طور پر سرحدوں یا حکومتی و عسکری ڈھانچے کا قیام عمل میں نہیں آئے گا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت ہے، لیکن امن کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات لازمی ہیں۔ برطانیہ تمام فریقوں کے ساتھ مل کر مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
فلسطینی حکام نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے اسے "غیر مفید" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امن کا واحد راستہ براہِ راست مذاکرات ہیں۔ ماہرین کے مطابق فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے اقدامات سفارتی دباؤ تو بڑھا سکتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی کے لیے عملی معاہدوں اور اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یورپی یونین کے کئی ممالک بھی فلسطین کو مکمل ریاست کا درجہ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پرتگال سمیت 10 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کو تیار
پرتگال نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کے روز باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیلی دھمکیوں اور بڑھتے انسانی بحران کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فلسطین امن کانفرنس: آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
برطانیہ، فرانس اور کینیڈا سمیت کم از کم 10 ممالک بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
غزہ شہر سے لاکھوں افراد کی ہجرتغزہ کے شہری دفاع کے مطابق اسرائیلی فوجی آپریشن کے آغاز سے اب تک 4 لاکھ 50 ہزار شہری غزہ شہر چھوڑ کر جنوبی علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔
A touching scene bidding farewell to freedom fighters, in which tears mix with pride, and in which sincere prayers are raised pic.twitter.com/SNHiq3BuoU
— Global Sumud Flotilla Commentary (@GlobalSumudF) September 19, 2025
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ تعداد تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
ترکی کا اسرائیل کو دو ٹوک جوابترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ یروشلم کے زیرِ زمین دریافت ہونے والا 2700 سال پرانا ’سیلوان کتبہ‘ اسرائیل کو واپس نہیں دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ہم یروشلم کا ایک کنکر بھی نہیں دیں گے۔ یہ کتبہ سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں دریافت ہوا تھا اور آج بھی استنبول کے عجائب گھر میں موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل برطانیہ پرتگال غزہ فرانس فلسطین فلسطینی ریاست