شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے کہا ہے کہ اگر امریکا یہ اصرار چھوڑ دے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ترک کرے، تو امریکا سے مذاکرات کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ اُن نے اتوار کو سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ذاتی طور پر میری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھی یادیں وابستہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کم جونگ ان کی بیٹی کا تاریخی انٹرنیشنل ڈیبیو، چین کی فوجی پریڈ میں شرکت

یہ پہلا موقع ہے کہ کم جونگ اُن نے جنوری میں ٹرمپ کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد اُنہیں براہِ راست نام لے کر یاد کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ امریکا کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں دراصل ایٹمی جنگ کی تیاری ہیں اور انہی خطرات کے پیشِ نظر شمالی کوریا کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا بقا کا مسئلہ ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ شمالی کوریا سالانہ 15 سے 20 ایٹمی بم تیار کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اگر اس پیداوار کو روکنے کا معاہدہ ہو جائے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی جس سے طویل المدتی مذاکرات کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی اور مستقبل میں مکمل تخفیفِ اسلحہ ممکن ہو سکتی ہے۔

تاہم کم جونگ اُن نے اس مرحلہ وار منصوبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ واشنگٹن اور سیئول کے اقدامات کا مقصد دراصل شمالی کوریا کو کمزور کرنا اور اس کے نظام کو ختم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے جوہری ہتھیاروں میں فوری اضافے کے لیے کمر کس لی

انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکا کسی ملک کو ایٹمی ہتھیار چھوڑنے اور غیر مسلح کرنے کے بعد کیا کرتا ہے۔ ہم کبھی اپنے ایٹمی ہتھیار نہیں چھوڑیں گے۔

کم جونگ اُن کے مثبت لہجے کے باوجود انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ایٹمی ہتھیار ترک نہیں کریں گے اور نہ ہی جنوبی کوریا کے ساتھ بات چیت کریں گے جسے انہوں نے اصل دشمن قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایٹم بم شمالی کوریا کم جونگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایٹم بم شمالی کوریا ایٹمی ہتھیار شمالی کوریا کوریا کے انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

جنگ کے 716ویں دن، فلسطینی مجاہدین کا شمالی غزہ سے راکٹ حملہ

مبصرین کا کہنا ہے کہ 716 دنوں کے بعد فلسطینی مزاحمت نے صیہونی بستیوں کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے دعووں کے باوجود فلسطینی مزاحمت غزہ کا دفاع کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی کی جنگ کے 716 ویں دن، جب پوری پٹی میں شہریوں کے خلاف قابضین کے وحشیانہ حملے جاری تھے، فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملے کے بعد صہیونی بستیوں اشکلون اور اشدود میں انتباہی خطرے کے سائرن فعال کر دیے گئے۔ واضح رہے کہ غزہ 716 دنوں سے اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی زد میں ہے اور اس پٹی میں 64000 سے زائد افراد شہید جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے حماس کو تباہ کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرنے کے بہانے پٹی پر حملہ کیا، اور جیسا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے کہا ہے کہ غزہ میں مصائب اور تباہی ناقابل تصور ہے، اور غزہ کے 1.9 ملین افراد کو زبردستی بے گھر کیا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ 716 دنوں کے بعد فلسطینی مزاحمت نے صیہونی بستیوں کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے دعووں کے باوجود فلسطینی مزاحمت غزہ کا دفاع کر رہی ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • 20 سال مزید جنگ کے لیے تیار ہیں، بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے کی دھمکیوں پر طالبان کا امریکا کو جواب
  • جنگ کے 716ویں دن، فلسطینی مجاہدین کا شمالی غزہ سے راکٹ حملہ
  • بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • امریکا اور افغانستان میں بگرام ائربیس پر مذاکرات کا آغاز‘ صدر ٹرمپ کی تصدیق
  • صدر ٹرمپ کا اکتوبر میں جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات اور اگلے برس چین کے دورے کا اعلان
  • ایشیا کپ کا اہم مرحلہ، ویلالاگے والد کی آخری رسومات چھوڑ کر یو اے ای روانہ
  • غزہ میں نسل کشی کے باوجود امریکا اسرائیل کو 6.4 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کو تیار
  • امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز، صدر ٹرمپ کی تصدیق
  • ہم نے ڈاکٹر خان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا