امریکا اگر ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ چھوڑ دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، کم جونگ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے کہا ہے کہ اگر امریکا یہ اصرار چھوڑ دے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ترک کرے، تو امریکا سے مذاکرات کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ اُن نے اتوار کو سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ذاتی طور پر میری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھی یادیں وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کم جونگ ان کی بیٹی کا تاریخی انٹرنیشنل ڈیبیو، چین کی فوجی پریڈ میں شرکت
یہ پہلا موقع ہے کہ کم جونگ اُن نے جنوری میں ٹرمپ کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد اُنہیں براہِ راست نام لے کر یاد کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ امریکا کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں دراصل ایٹمی جنگ کی تیاری ہیں اور انہی خطرات کے پیشِ نظر شمالی کوریا کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا بقا کا مسئلہ ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ شمالی کوریا سالانہ 15 سے 20 ایٹمی بم تیار کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اگر اس پیداوار کو روکنے کا معاہدہ ہو جائے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی جس سے طویل المدتی مذاکرات کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی اور مستقبل میں مکمل تخفیفِ اسلحہ ممکن ہو سکتی ہے۔
تاہم کم جونگ اُن نے اس مرحلہ وار منصوبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ واشنگٹن اور سیئول کے اقدامات کا مقصد دراصل شمالی کوریا کو کمزور کرنا اور اس کے نظام کو ختم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے جوہری ہتھیاروں میں فوری اضافے کے لیے کمر کس لی
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکا کسی ملک کو ایٹمی ہتھیار چھوڑنے اور غیر مسلح کرنے کے بعد کیا کرتا ہے۔ ہم کبھی اپنے ایٹمی ہتھیار نہیں چھوڑیں گے۔
کم جونگ اُن کے مثبت لہجے کے باوجود انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ایٹمی ہتھیار ترک نہیں کریں گے اور نہ ہی جنوبی کوریا کے ساتھ بات چیت کریں گے جسے انہوں نے اصل دشمن قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹم بم شمالی کوریا کم جونگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایٹم بم شمالی کوریا ایٹمی ہتھیار شمالی کوریا کوریا کے انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا نے تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (Minuteman III) کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
امریکی ائیر فورس کے مطابق یہ میزائل کیلیفورنیا کے وینڈن برگ اسپیس فورس بیس سے فائر کیا گیا اور تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مارشل جزائر میں موجود رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ پر کامیابی سے ہدف پر جا لگا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ GT 254 سیریز کا حصہ ہے، جو امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے دفاعی نظام کی درستگی اور کارکردگی کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ری انٹری وہیکل نصب کیا گیا تھا۔
یہ تجربہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فوج کو تین دہائیوں بعد جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکا کو اپنی دفاعی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر ایٹمی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنی ہوگی۔”
امریکی میڈیا کے مطابق، Minuteman III میزائل امریکا کے نیوکلئیر ڈیٹرنس سسٹم کا بنیادی حصہ ہے اور اسے صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب امریکا پر کسی دشمن ملک کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔