برطانیہ کا آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، تاریخ کے ایک بڑے قرض کی چھوٹی سی قسط ہے، سینیٹرعرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2025ء)سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ فلسطین میں یہودی ریاست کے خالق، برطانیہ کا آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، تاریخ کے ایک بڑے قرض کی چھوٹی سی قسط ہے۔
(جاری ہے)
پیر کو سوشل میڈیا ’’ایکس‘‘پر اپنے بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینئیر راہنما نے کہا کہ برطانیہ،کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد،اقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 143 ہوگئی ہے جو جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے دوران 150 سے بڑھ سکتی ہے۔
سینیٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ فوری ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری، رسمی بیانیوں، جوشیلی تقریروں اور جذباتی اپیلوں سے آگے نکل کر اسرائیل کی شرمناک درندگی،عالمی دہشت گردی اور غزہ کے وحشیانہ قتل عام کو روکنے کے لئے ٹھوس، موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کرے اور پھر سختی سے اٴْن پر پہرہ بھی دے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سعودی عرب کا برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم
سعودی عرب نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی جانب سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی عرب نے 3 اہم مغربی ممالک کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے امن کے راستے کی مضبوطی اور دو ریاستی حل کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ نے مزید ممالک سے فلسطین کو تسلیم کرنے اور مثبت اقدامات اٹھانے کی امید ظاہر کی تاکہ فلسطینی عوام اپنے وطن میں امن کے ساتھ رہ سکیں اور فلسطینی اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے ایک پرامن اور خوشحال مستقبل کی جانب بڑھ سکے۔
برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطین کو ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کر لیا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل سے متعلق اہم کانفرنس کے موقع پر کیا، یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور
انتھونی البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا فلسطینی عوام کی ’اپنی ریاست کے قیام کی جائز اور دیرینہ خواہشات‘ کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو سفارتخانہ قائم کرنے اور فعال تعلقات کے لیے بین الاقوامی برادری کی شرائط پوری کرنا ہوں گی، جن میں اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا، جمہوری انتخابات کرانا اور مالیات و گورننس میں اصلاحات شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب غزہ فلسطین فلسطینی ریاست