مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،اسحا ق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
نیویارک :نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نےکہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لئے کی جانے والی تمام مثبت کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے نیویارک میں قطر کے وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کی میزبانی میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں اردن اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزرائے اعظم جبکہ مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بعض اہم امور پر مشترکہ حکمت عملی کے لئے آراء کا تبادلہ اور ہم آہنگی ظاہر کی۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان اور اسلامی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کو مشرق وسطیٰ کے اپنے مسلمان بھائیوں سے گہری محبت ہے اور وہ امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لئے کی جانے والی تمام مثبت کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
دریں اثناء نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ دولتِ مشترکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس (سی فام) میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق اپنی تقریر میں نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے دولتِ مشترکہ کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت اور اس منفرد ممالک کے خاندان کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے تنظیم کو بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں مؤثر طور پر جواب دینے اور اپنے تمام رکن ممالک کو عملی فوائد پہنچانے کی صلاحیت کو یقینی بنانے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔
بین الاقوامی برادری کو درپیش متعدد اور یکے بعد دیگرے آنے والے بحرانوں کا حوالہ دیتے ہوئے نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دولتِ مشترکہ کو امن قائم کرنے اور مکالمے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جاری رکھنا چاہیے، جہاں اتفاقِ رائے اور تعاون تنازعات کے حل اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے ماحولیاتی اقدامات پر دولتِ مشترکہ کے کام کی بھرپور حمایت کی اور رکن ممالک کو موسمیاتی لچک پیدا کرنے میں مدد دینے پر مسلسل توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے دولتِ مشترکہ کے 56 متنوع رکن ممالک کو نوجوانوں کے بااختیار بنانے، ڈیجیٹل تبدیلی، تجارت اور کاروبار کے فروغ کے لیے یکجا کرنے میں تنظیم کے منفرد کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کے ایجنڈے کی قیادت کرنے پر فخر ہے، تاکہ ہماری نوجوان نسل ایک زیادہ خوشحال اور پُرامن مستقبل تشکیل دینے کے قابل ہو۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ ایک دوسرے سے جوڑنے کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں بھی صفِ اوّل میں رہے گا اور ایسی اقدامات کی سرپرستی کرے گا جو دولتِ مشترکہ میں ڈیجیٹل، فزیکل، ریگولیٹری اور سپلائی چین روابط کو مضبوط بنائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور انٹیلی جنس تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک نے اجتماعی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے بڑے اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے، جن میں انٹیلیجنس کے تبادلے میں اضافہ، نئے میزائل وارننگ سسٹمز کی تیاری اور مشترکہ دفاعی مشقیں شامل ہیں، یہ فیصلے اسرائیل کے رواں ماہ کے اوائل میں دوحہ پر مہلک حملے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق یو اے ای کے اخبار دی نیشنل نے رپورٹ کیا کہ عرب-اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد، جہاں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا، جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلیجنس کے اتحاد پر بات چیت کی۔
جی سی سی مشرقِ وسطیٰ کے 6 ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ایک سیاسی و معاشی اتحاد ہے، جس نے متحدہ فوجی کمانڈ کے ذریعے انٹیلیجنس کے تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
6 رکنی بلاک نے کہا کہ وہ خطے میں بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے کے لیے ایک علاقائی ابتدائی انتباہی نظام کی تیاری کو تیز کریں گے، اور تمام متاثرہ ممالک کے ساتھ فضائی صورتحال کا تبادلہ کریں گے۔
بیان کے مطابق، ان اقدامات میں 3 ماہ کے اندر مشترکہ فوجی اور کمانڈ سینٹر کی مشقیں شامل ہوں گی، جس کے بعد فضائی دفاع کی براہِ راست مشقیں کی جائیں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوجی اور انٹیلیجنس شعبوں میں مسلسل کوششیں کی جائیں گی تاکہ خلیجی سلامتی کے تعاون کو بہتر بنایا جائے، اور سلامتی کے نظاموں کو یکجا کیا جائے۔
کونسل نے کہا کہ ترجیح تمام جی سی سی ممالک کی سلامتی، استحکام اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے، اور متنبہ کیا کہ پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے کو خطرات لاحق ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا، جو غزہ کی جنگ کے لیے جنگ بندی کی شرائط پر بات کر رہا تھا۔
اس حملے میں فلسطینی گروپ کے 5 ارکان ہلاک ہوئے تھے، جن میں جلاوطن سیاسی رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکیورٹی افسر شامل تھے، قطر نے کہا کہ دھماکوں سے پہلے اسے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی، جب کہ حماس نے کہا کہ اس کی اعلیٰ قیادت حملے سے محفوظ رہی۔
میٹنگ کے دوران کونسل نے اسرائیلی حملوں کو ’خطرناک اور ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔
دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں خلیجی ممالک کے تمام 6 وزرائے دفاع شریک تھے، جن میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد المزروعی، بحرین کے وزیر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ عبدالرحمٰن بن محمد، عمان کی وزارتِ دفاع کے سیکریٹری جنرل محمد الزعابی، کویت کے وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی العبداللہ الصباح اور جاسم البدعوی شامل تھے۔
عہدیداروں نے کہا کہ تمام وزیروں کی موجودگی اس بات کی عکاس ہے کہ مشترکہ علاقائی ڈھال تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اگرچہ جی سی سی طویل عرصے سے فوجی انضمام کی بات کرتا رہا ہے، لیکن یہ کوششیں اکثر سیاسی رقابتوں اور مختلف خطرات کے ادراک کے باعث ناکام رہی ہیں۔
جمعرات کے معاہدے کو قطر کے اندر اسرائیل کے بے مثال حملے کے پس منظر میں ایک اہم موڑ قرار دیا گیا ہے۔
Post Views: 8