پاکستان کا دولت مشترکہ وزرائے خارجہ اجلاس میں امن، ماحولیاتی تعاون، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ڈیجیٹل تعاون پر زور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے نیویارک میں اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ دولتِ مشترکہ وزرائے خارجہ اجلاس (CFAMM) میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا۔
اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے دولتِ مشترکہ کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت اور رکن ممالک کے اس منفرد فورم کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمی سطح پر درپیش متعدد بحرانوں کے تناظر میں دولتِ مشترکہ کو امن، مذاکرات اور تعاون کے پلیٹ فارم کے طور پر اپنا کردار مزید فعال انداز میں ادا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات
اسحاق ڈار نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق دولتِ مشترکہ کے اقدامات کو سراہتے ہوئے رکن ممالک میں ماحولیاتی لچک بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے دولتِ مشترکہ کے 56 متنوع رکن ممالک کو نوجوانوں کے بااختیار بنانے، ڈیجیٹل تبدیلی، تجارت اور کاروباری فروغ کے لیے یکجا کرنے کے کردار کو سراہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کے ایجنڈے میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے اور نوجوانوں کو ایک خوشحال اور پرامن مستقبل کے لیے تیار کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں:اسحاق ڈار، بیگم خالدہ ضیا اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان کیا باتیں ہوئیں؟
اس موقع پر انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ کے ’کنیکٹیوٹی ایجنڈا‘ کو آگے بڑھانے میں پیش پیش رہے گا اور ڈیجیٹل، فزیکل، ریگولیٹری اور سپلائی چین روابط کو مزید مستحکم کرنے کے اقدامات کی قیادت کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
CFAMM دولت مشترکہ وزرائے خارجہ اجلاس ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دولت مشترکہ وزرائے خارجہ اجلاس ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اسحاق ڈار مشترکہ کے کے لیے
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔