اٹلی میں غزہ کی صورتحال پر عام ہڑتال، ٹرینیں، اسکولز متاثر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روم: اٹلی میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک گیر عام ہڑتال کی گئی جس کے باعث ٹرانسپورٹ، اسکولز اور سرکاری خدمات سمیت کئی شعبے بری طرح متاثر ہوئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہڑتال بنیادی مزدور یونینز کی اپیل پر کی گئی جس میں مختلف شہروں جن میں جینوا، لیورنو، میلان، روم اور بولونیا شامل ہیں، بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
ہڑتال پورے دن جاری رہی اور اس نے عوامی نقل و حمل، ریلوے سروس، اسکولوں، سرکاری اداروں اور بندرگاہوں کی سرگرمیوں کو مفلوج کردیا۔
یونین USB ( مزدور یونین کا نام ہے) نے کہا کہ سرائیل کے ساتھ فوری طور پر تعلقات منقطع کیے جائیں، یہی وہ عملی اقدام ہے جس کے ذریعے اٹلی اس وقت جاری نسل کشی پر ردعمل دے سکتا ہے اور دینا چاہیے۔
ہڑتال کے دوران جینوا اور لیورنو کی بندرگاہوں کو احتجاجی کارکنوں نے بند کردیا، بولونیا میں یونیورسٹی لیکچر ہالز کو سیل کیا گیا، میلان میں شہریوں نے “گلوبل سُمود فلوٹیلا” کی حمایت میں مارچ کیا جبکہ روم میں ٹرینوں کی منسوخی اور میلان کی M4 میٹرو لائن کی بندش نے نظام زندگی کو مزید متاثر کیا۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطینی علاقے فرانسسکا البانیز نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی X پر اپنے بیان میں کہا کہ اٹلی میں عام ہڑتال کے باعث ٹرینیں، بندرگاہیں، شاہراہیں، اسکولز اور دکانیں بند ہیں، جب غزہ میں نسل کشی جاری ہو تو کاروبار معمول کے مطابق نہیں چل سکتا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 65 ہزار 300 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا اجے دیوگن اداکاری میں توقیر ناصر سے متاثر ہیں؟
سینئر اداکار توقیر ناصر کا کہنا ہے کہ انہیں متعدد لوگوں نے بتایا ہے کہ بالی ووڈ کے معروف اداکار اجے دیوگن مختلف انٹرویوز میں ان کی اداکاری کو سراہتے ہیں اور کھل کر کہتے ہیں کہ وہ ان سے متاثر ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں توقیر ناصر نے اپنے فنی سفر اور اداکاری کے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔ گفتگو کے دوران انہوں نے خاص طور پر اجے دیوگن کے اداکاری کے انداز اور ان کے بیانات کا حوالہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی اجے دیوگن نے یہ بات کہی ہے تو یہ ان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں شاذ و نادر ہی کسی کے فن یا شخصیت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجے دیوگن کا یہ رویہ ان کی عظمت کی دلیل ہے، اور وہ اس بات کو بے حد اہم سمجھتے ہیں۔
توقیر ناصر نے مزید کہا کہ جیسے وہ خود وحید مراد سے متاثر ہیں، اسی طرح کسی دوسرے اداکار کا کسی کے فن کو تسلیم کرنا ایک شاندار روایت ہے۔ انہوں نے اپنی اداکاری کے بارے میں کہا کہ وہ ہمیشہ کردار کو حقیقی نفسیات اور جذبات کے مطابق نبھاتے ہیں، اور ان کا ماننا ہے کہ کردار کو زبردستی جذباتی نہیں بنایا جانا چاہیے بلکہ اس کی نفسیات، فرسٹریشن اور فطری کیفیات کو سمجھ کر پیش کیا جانا چاہیے۔
اپنے اندازِ اداکاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس تاثر کو بدلنے میں کامیاب رہے کہ غریب انسان ہمیشہ دبا ہوا اور کمزور دکھائی دیتا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے اپنی پرفارمنسز میں یہ دکھایا کہ غریب آدمی بھی جارحانہ لہجہ رکھ سکتا ہے، جب کہ امیر طبقے میں یہ رویہ فطری طور پر زیادہ دکھائی دیتا ہے۔
توقیر ناصر نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے سنا کہ اجے دیوگن ان سے متاثر ہیں، تو انہوں نے ان کی چند فلمیں دیکھیں جن میں اومکارا بھی شامل ہے۔ انہیں واقعی میں اپنے اور اجے دیوگن کے اندازِ اداکاری میں کچھ مماثلت نظر آئی، خاص طور پر جذبات کو آنکھوں کے ذریعے بیان کرنے کے انداز میں۔
ان کا کہنا تھا کہ اداکاری میں سب سے طاقتور آلہ آنکھیں ہیں، کیونکہ یہی جذبات کو براہِ راست اور گہرائی کے ساتھ سامنے لاتی ہیں۔